آندھرا پردیش میں وقف کی زمینوں کو کمرشل منصوبوں کے لیے استعمال کرنے پر تنازع
بھارت کی ریاست آندھرا پردیش میں حکومت کے اُس منصوبے پر شدید تنازع کھڑا ہوگیا ہے جس کے تحت 300 ایکڑ سے زائد اسلامی وقف کی زمین کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ زمینیں گنٹور کے تاریخی مساجد اور مذہبی اداروں سے وابستہ ہیں، جن میں کوٹا ملا یاپالم میں 233 ایکڑ اور چنہ کاکانی میں 78 ایکڑ شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ زمینیں آئی ٹی انفرااسٹرکچر کے لیے مختص کی جا رہی ہیں۔
مسلم کمیونٹی کے رہنماؤں نے اس اقدام کی سخت مخالفت کی ہے، اور کہا ہے کہ یہ اسلامی وقف کے قوانین اور مذہبی ورثے کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے باضابطہ درخواستیں دے کر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے، کیونکہ وقف کی زمینیں صرف دینی اور فلاحی مقاصد کے لیے مخصوص ہوتی ہیں، نہ کہ تجارتی فائدے کے لیے۔
مذہبی شخصیات نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام خطرناک مثال قائم کرے گا، اور جدیدیت کے نام پر اسلامی شناخت کو مٹانے کا باعث بنے گا۔ اس معاملے پر عدالتی مداخلت کا مطالبہ بڑھ رہا ہے، اور کئی ریاستوں میں مسلم اداروں پر منظم دباؤ کی شکایتیں سامنے آ رہی ہیں۔