ایرانخبریںدنیا

ایران میں سلامتی کا بحران جاری رہنے کے بعد ایرانی مہاجرین کی ملک بدری کے خدشات مزید شدت اختیار کر گئے ہیں۔

بڑھتی ہوئی داخلی سختی، علاقائی کشیدگی اور غیر مستحکم اقتصادی صورتحال کے تناظر میں جرمنی سے ایرانی مہاجرین کی ملک بدری روکنے کے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں نے خبردار کیا کہ اگر ان افراد کو ایران واپس کیا گیا تو گرفتاری، تشدد اور یہاں تک کہ انہیں پھانسی بھی دی جا سکتی ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

دو طرفہ میزائل اور سائبر حملے کے سبب ایران اور اسرائیل کے درمیان علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوا، اس دوران ایران کے اندر سیکورٹی کی صورتحال اور یورپ بالخصوص جرمنی میں ایرانی مہاجرین کی قسمت کے بارے میں خدشات بڑھ گئے ہیں۔

جرمن میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانیوں کے حقوق کی حمایت کرنے والی ایک تنظیم کا ایک کھلا خط 17 جون 2025 کو فرینکفرٹ میں شائع ہوا تھا اور اس میں جرمنی وزارت داخلہ اور 16 وفاقی ریاستوں کے وزرائے داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے ایرانی مہاجرین کی ملک بدری کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔

یہ خط جس کی ایک کاپی پارلیمنٹ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا کو بھی بھیجی گئی تھی، اس میں مظاہرین پر شدید جبر، سلامتی کے ماحول اور ایران میں شہریوں کی زندگیوں کو لاحق سنگین خطرات پر بات کی گئی ہے۔

آزاد ذرائع کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے خط لکھنے والوں نے زور دیا کہ اندرونی بدامنی کے بعد، ایرانی سپکورٹی ایجنسیاں اہم شہریوں کے ساتھ پرتشدد برتاو کر رہے ہیں اور حالیہ مہینوں میں متعدد پھانسیوں کے اطلاع دی گئی ہے۔

دریں اثنا "دویچہ ویلے” نیوز نیٹ ورک نے رپورٹ کیا کہ خطہ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور اسرائیل اور ایران کی جانب سے بار بار دھمکیوں کے بعد ایرانی حکومت نے سیکیورٹی کنٹرولز کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔

شائع شدہ خط میں خبردار کیا گیا کہ ایرانی پناہ گزینوں کی جبری واپسی انہیں سنگین خطرہ سے دوچار کر سکتی ہے۔ جن میں من مانی حراست، تشدد یا یہاں تک کہ پھانسی بھی دی جا سکتی ہے۔

خط پر دستخط کرنے والے جرمن حکومت سے ملک بدری کو روکنے اور تشدد، جنگ اور جبر سے فرار ہونے والے ایرانیوں کی مدد کے لئے ایک واضح عمل قائم کرنے کے لئے فوری کاروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

جبکہ ایران کا اندرونی ماحول سیاسی، سماجی اور اقتصادی بحرانوں کے سبب سے غیر مستحکم ہے، یورپ میں انسانی حقوق کے کارکنان انسانی جانوں کی تحفظ کے اصول پر عمل کرنے اور جرمنی کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button