حقوقی حلقوں کی تنقید کے درمیان… جرمنی نے 2025 کے ابتدائی مہینوں میں ہزاروں افغانوں کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دیں
حقوقی حلقوں کی تنقید کے درمیان… جرمنی نے 2025 کے ابتدائی مہینوں میں ہزاروں افغانوں کی پناہ کی درخواستیں مسترد کر دیں
جرمنی میں افغان مردوں کی جانب سے دی گئی پناہ کی درخواستوں کی منظوری کی شرح میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جہاں 2025 کے ابتدائی چار مہینوں کے دوران پانچ ہزار سے زائد درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔ یہ بات وفاقی دفتر برائے مہاجرت و پناہ گزینوں کی ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس مدت کے دوران افغان پناہ گزینوں کی درخواستوں کی منظوری کی شرح صرف 45 فیصد رہی، جبکہ گزشتہ سال یہ شرح 71 فیصد تھی۔ یہ تبدیلی افغانستان سے آنے والے پناہ گزینوں کے بارے میں جرمن پالیسی میں ایک واضح تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے، حالانکہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کے بعد سیکیورٹی اور انسانی صورتحال مزید بگڑ چکی ہے۔
ان درخواستوں کے مسترد کیے جانے پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور جرمن سیاستدانوں کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ بائیں بازو کی جماعت کی رکن پارلیمنٹ کلارا بونگر نے ان فیصلوں کو "من مانی اور بلاجواز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی صورتحال اب بھی نہایت خطرناک ہے، جسے بین الاقوامی تحفظ سے انکار کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا۔
یہ صورتحال ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے جب جرمنی، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک پناہ گزینوں سے متعلق اپنی پالیسیوں کو مزید سخت بنا رہے ہیں، جو کہ ان افراد کے لیے مشکلات میں اضافے کا پیش خیمہ ہے جو ظلم و ستم اور مسلح تنازعات سے فرار حاصل کر رہے ہیں، خصوصاً نوجوانوں، سماجی کارکنوں اور طالبان کے نشانے پر آنے والے افراد کے لیے۔