اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) اور ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی جانب سے پیر کو جاری کی گئی ایک نئی ہنگر ہاٹ اسپاٹ رپورٹ کے مطابق آنے والے مہینوں میں 13؍ ممالک اور خطوں میں بھوک مزید گہری ہونے والی ہے، جن میں سے پانچ کو فاقہ کشی کے فوری خطرے کا سامنا ہے۔ ایجنسیوں نے متنبہ کیا کہ سوڈان، فلسطین، جنوبی سوڈان، ہیٹی اور مالی میں لوگوں کو ’’انتہائی بھوک اور آنے والے مہینوں میں بھوک اور موت کے خطرے کا سامنا ہے بشرطیکہ فوری انسانی بنیادوں پر کارروائی نہ کی جائے۔‘‘رپورٹ میں بڑھتے ہوئے تنازعات، معاشی جھٹکوں اور قدرتی آفات کو اہم محرک قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’یہ وہ کمیونٹیز ہیں جو پہلے ہی قحط کا سامنا کر رہی ہیں، قحط کے خطرے سے دوچار ہیں یا شدید غذائی عدم تحفظ کی تباہ کن سطحوں کا سامنا کر رہی ہیں۔‘‘
ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل کیو ڈونگیو نے کہا کہ ’’یہ رپورٹ بہت واضح کرتی ہے کہ آج بھوک کوئی دور کا خطرہ نہیں ہے۔ یہ لاکھوں لوگوں کیلئے روزانہ کی ہنگامی صورتحال ہے۔ ہمیں اب کام کرنا چاہئے، اور مل کر کام کرنا چاہئے، خاص طور پر زندگیوں کو بچانے اور معاش کی حفاظت کیلئے۔‘‘ ڈبلیو ایف پی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنڈی میک کین نے اپنی طرف سے خبردار کیا کہ ’’یہ رپورٹ ایک ریڈ الرٹ ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ بھوک کہاں بڑھ رہی ہے اور ہم جانتے ہیں کہ کس کو خطرہ ہے۔ ہمارے پاس جواب دینے کیلئے سب کچھ ہے لیکن فنڈنگ اور رسائی کے بغیر، ہم جان نہیں بچا سکتے۔‘‘
رپورٹ میں غزہ کے بگڑتے ہوئے حالات پر بھی روشنی ڈالی گئی، جہاں 1ء2؍ ملین آبادی کو بحران یا خوراک کے عدم تحفظ کی بدترین سطح کا سامنا ہے، اور سوڈان میں، جہاں 6؍ لاکھ 37؍ ہزار افراد تباہ کن بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، پانچ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کے علاوہ، یمن، جمہوری کانگو، میانمار اور نائیجیریا کو بہت زیادہ تشویش کا مرکز قرار دیا گیا ہے۔ دیگر میں برکینا فاسو، چاڈ، صومالیہ اور شام شامل ہیں۔ رپورٹ میں زور دیا گیا کہ ’’قبل از وقت مداخلت زندگیاں بچاتی ہے، خوراک کے فرق کو کم کرتی ہے، اور اثاثوں اور معاش کی حفاظت کرتی ہے۔‘‘