یورپ

فرانس میں مسلمانوں کے قتل کی سازش کرنے والی انتہائی خطرناک دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم کے خلاف مقدمہ شروع

فرانس میں مسلمانوں کے قتل کی سازش کرنے والی انتہائی خطرناک دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم کے خلاف مقدمہ شروع
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک غیر معمولی عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا ہے، جس میں 16 افراد پر مشتمل ایک دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم کے اراکین کے خلاف مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ اس گروہ کو "آپریشنل فورسز موومنٹ” (Movement of Operational Forces – AFO) کے نام سے جانا جاتا ہے، اور ان پر فرانس میں مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔
تحقیقات کے مطابق، یہ شدت پسند تنظیم 2017 اور 2018 کے درمیان مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل بنی، جن میں انجینئرز، صحت کے شعبے کے ملازمین، سابق سفارتکار اور ریٹائرڈ پولیس اہلکار شامل ہیں۔ ان سب کو ایک مشترکہ نظریہ جوڑتا ہے، جو مسلمانوں کو "فرانسیسی شناخت کے لیے خطرہ” تصور کرتا ہے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ گروہ حالیہ دہائی کا سب سے خطرناک دائیں بازو کا دہشت گرد نیٹ ورک ہے۔ تنظیم کے سب سے نمایاں اور مرکزی کردار کو "ریشیلیو” کے نام سے جانا جاتا ہے، جو ایک سابق پولیس افسر ہے اور مبینہ طور پر اس گروہ کا بانی ہے۔ اس کے ساتھ اس کی ساتھی "ماری ویرونیک” بھی شامل ہے، جس نے ایک بلاگ کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد اور اشتعال انگیزی کو فروغ دیا۔
عدالتی دستاویزات میں کئی خوفناک منصوبے سامنے آئے ہیں، جن میں ملک بھر میں 200 سے زائد ائمہ کرام کے قتل، پیرس کے شمالی علاقے "کلیشی لا گارین” میں ایک مسجد کو دھماکے سے اُڑانے، اور "حلال” نامی منصوبہ شامل تھا جس کا مقصد حلال کھانے کی اشیاء میں زہریلے مواد جیسے سائنائیڈ اور چوہے مار دوا ملا کر مسلمانوں کو قتل کرنا تھا۔
پولیس نے گرفتار افراد کے گھروں سے بڑی مقدار میں اسلحہ، گولیاں، اور بم بنانے کے آلات برآمد کیے، جو کہ استغاثہ کے مطابق، اس بات کی مضبوط دلیل ہے کہ وہ دہشت گردانہ کارروائیوں کی سنجیدہ تیاری کر رہے تھے۔
حیران کن طور پر، ان سنگین الزامات کے باوجود تمام ملزمان کو عارضی طور پر ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے، جب تک کہ مقدمے کی کارروائی 27 جون تک مکمل نہ ہو جائے۔ اس فیصلے پر فرانس میں عوامی سطح پر شدید غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے، اور دائیں بازو کی دہشت گردی کے بڑھتے خطرے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
یہ مقدمہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب فرانس میں نسلی اور مذہبی نفرت پر مبنی جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حالیہ واقعات میں ایک مالی نژاد شخص کو مسجد کے اندر قتل کیا گیا، اور ایک تیونسی شہری "ہشام المیراوی” کو اس کے فرانسیسی پڑوسی نے پانچ گولیاں مار کر شہید کر دیا، جس نے پورے فرانسیسی معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور یورپ میں بڑھتی ہوئی دائیں بازو کی شدت پسندی اور مذہبی نفرت پر ایک بار پھر بحث چھیڑ دی ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button