ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی نے عالمی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی نے عالمی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا
ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید فوجی کشیدگی اور حملوں کے بعد دنیا بھر کی معیشت خطرے کی حالت میں داخل ہو گئی ہے۔
نفت کی قیمت میں تیزی سے اضافہ، اسٹاک مارکیٹس کا گِرنا اور آبنائے ہرمز کے ممکنہ بند ہونے کا خوف عالمی معیشت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔اس بارے میں ہمارے نمائندے کی رپورٹ ملاحظہ کریں:
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری فضائی حملے اور اہم فوجی و بنیادی ڈھانچے پر حملوں کے نتیجے میں عالمی معیشت کو ایک بڑے جھٹکے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اگرچہ ایران کی طرف سے مکمل جواب ابھی سامنے نہیں آیا، لیکن ایرانی فوجی حکام کے "بغیر کسی حد کے جواب” دینے کے بیانات نے دنیا بھر میں تشویش پیدا کر دی ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے "ڈی ڈبلیو” کے مطابق برینٹ خام تیل کی قیمت میں اچانک اضافہ ہوا ہے اور یہ 83 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے "RFI” کے مطابق، ٹوکیو سے لندن تک اسٹاک مارکیٹس میں نمایاں گراوٹ دیکھی گئی ہے۔
جاپان کا نیکی انڈیکس 1.3 فیصد اور جرمنی کا DAX انڈیکس 0.9 فیصد نیچے آیا ہے۔
امریکہ میں بھی اسٹاک مارکیٹ کے بڑے انڈیکس، جیسے ڈاؤ جونز اور نیسڈیک، مندی کا شکار ہو گئے ہیں۔
سونے کی قیمت، جو مشکل وقت میں محفوظ سرمایہ سمجھا جاتا ہے، ریکارڈ سطح کے قریب پہنچ گئی ہے۔
دوسری جانب ہوائی کمپنیوں کے شیئرز میں بھی زبردست کمی آئی ہے، اور مشرق وسطیٰ کی کئی پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
تحقیقی ادارے "کیپیٹل اکنامکس” نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے آبنائے ہرمز بند کر دی — جہاں سے دنیا کے تقریباً 15 فیصد تیل کی ترسیل ہوتی ہے — تو تیل کی قیمت 150 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہے۔
بینک "جے پی مورگن” نے بھی اس خدشے کو حقیقت کے قریب قرار دیا ہے۔
ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ اگر یہ بحران جاری رہا، تو عالمی مہنگائی میں اضافہ، ترقی کی رفتار میں کمی، اور خاص طور پر یورپ و ایشیا میں معاشی جمود کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
ایران عالمی معیشت میں 1.2 فیصد حصہ رکھتا ہے، لیکن مشرق وسطیٰ کی معیشتی اور توانائی کی سلامتی میں اس کا کردار بہت اہم ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ لڑائی جاری رہی، تو توانائی کی فراہمی اور عالمی سپلائی چین پر اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔