اگر تقیہ میں حرام اور واجب میں اختلاف ہو جائے تو دیکھنا ہوگا کہ کون زیادہ اہم ہے
اگر تقیہ میں حرام اور واجب میں اختلاف ہو جائے تو دیکھنا ہوگا کہ کون زیادہ اہم ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی
مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور بدھ 14 ذی الحجہ 1446 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے تقیہ کی نوعیت اور ضرورت کے سلسلہ میں فرمایا: بعض اوقات تقیہ کرنا لازم ہوتا ہے۔ اگر تقیہ ثابت ہو تو اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ تقیہ کا لفظ قرآن کریم میں بھی آیا ہے۔ سورہ آل عمران آیت 28 میں ارشاد ہوتا ہے۔ "إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً”
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے سورہ آل عمران آیت 28 "إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً” مگر جب وہ ان کے شر سے بچنے کے لئے تقیہ کریں، کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے زمانے میں تقیہ تھا۔ تقیہ بھی دیگر مسائل کی طرح ہے، جس کے سلسلہ میں علماء نے اپنی کتابوں میں بحث کی ہے۔ البتہ تقیہ کی اپنی جگہ ہے کبھی واجب ہوتا ہے، کبھی حرام، کبھی مستحب، کبھی مکروہ اور کبھی مباح ہوتا ہے۔ یعنی ضرورت اور زمان و مکان کے مطابق اس کا حکم بدلتا ہے۔ مثلا حضرت عمار رضوان اللہ تعالی علیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے بہترین صحابی تھے اور ان کے والدین بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے بہترین اصحاب تھے۔ جب وہ کفار کے چنگل میں پھنسے اور انہیں اذیتیں دی گئی اگرچہ ان کا زمان و مکان مشترک تھا۔ ان کے والدین نے تقیہ نہیں کیا اور شہید ہو گئے لیکن حضرت عمار علیہ السلام نے تقیہ کیا اور بچ گئے۔ تینوں کا عمل صحیح تھا کیوں کہ حالات مختلف تھے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے تقیہ کے سلسلہ میں فرمایا: تقیہ ایک مفصل علمی بحث ہے اور اس سلسلہ میں صحیح روایات بھی موجود ہیں اور معارض روایات بھی موجود ہیں۔ جیسے اس سلسلہ میں مشہور روایت "افضل الجهاد كلمة حق عند امام جائر” ظالم حاکم کے سامنے حق بات کہنا سب سے افضل جہاد ہے۔ جب بھی ظالم حاکم کے سامنے حق بات کہی جائے گی تو وہ اس انسان کو قتل کر دے گا لہذا فقہاء نے ان روایات کو جمع کرتے ہوئے تقیہ کی پانچ قسمیں کی ہیں۔ کبھی واجب ہے، کبھی حرام ہے، کبھی مستحب ہے، کبھی مکروہ ہے اور کبھی مباح ہے۔ تقیہ کے شرائط کے مطابق عمل کرنا ضروری ہے۔ شیخ انصاری رحمۃ اللہ علیہ نے تقیہ نامی ایک رسالہ لکھا ہے جس میں انہوں نے ان امور کا مفصل ذکر کیا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: اگر تقیہ میں حرام اور واجب کے درمیان اختلاف پیدا ہو جائے تو غور کرنا چاہیے کہ کون زیادہ اہم ہے اور کون کم اہم ہے۔ لہذا اگر کسی ایک کی اہمیت ثابت ہو جائے تو اس پر عمل کرنا ضروری ہے اور اگر دونوں میں سے کسی کی اہمیت ثابت نہ ہو تو اس صورت میں انسان کو اختیار ہے۔
واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔