نجف میں نایاب قرآنی نمائش، امام علی علیہ السلام کے خط سے منسوب مصحف کا نسخہ بھی شامل
نجف میں نایاب قرآنی نمائش، امام علی علیہ السلام کے خط سے منسوب مصحف کا نسخہ بھی شامل
نجف اشرف میں واقع روضہ مبارک حضرت علی علیہ السلام میں گزشتہ روز بروز منگل ہفتۂ غدیر کی تقریبات کے سلسلے میں ایک نایاب قرآنی نمائش کا افتتاح کیا گیا، جس میں مختلف اسلامی ادوار سے تعلق رکھنے والے نادر و نایاب قرآن مجید کے نسخے اور مخطوطات پیش کیے گئے۔ ان میں سب سے نمایاں وہ نایاب نسخۂ قرآن ہے جو امیر المؤمنین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کے خط سے منسوب ہے۔
یہ نمائش عربی خطاطی اور قرآن مجید کی کتابت کی تاریخ کے ارتقاء کا ایک منفرد ثقافتی منظر پیش کرتی ہے۔ اس میں پچاس سے زائد نایاب نسخے شامل ہیں جن کا تعلق پہلی صدی ہجری سے لے کر چودھویں صدی ہجری تک کے مختلف ادوار سے ہے۔ ان میں مشہور اسلامی خطاطوں جیسے یاقوت مستعصمی، احمد نیریزی، اور شھروَردی کے لکھے گئے قرآن کے نسخے شامل ہیں، اس کے علاوہ خواتین خطاطوں کے ہاتھ سے لکھے گئے خوبصورت نمونے بھی شامل ہیں جنہوں نے قرآن کی کتابت میں مہارت کا مظاہرہ کیا۔
روضہ مبارک حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کی خزانہ داری کے نگران، جناب عمار ما شاء الله، نے بتایا کہ "یہ نمائش ایسی نادر و نایاب چیزیں پیش کرتی ہے جو عربی خط کی صدیوں پر محیط ترقی کو اجاگر کرتی ہیں اور قرآن مجید کی کتابت میں پائے جانے والے فنی حسن اور روحانی پہلوؤں کو نمایاں کرتی ہیں۔”
نمائش کی سب سے قیمتی اشیاء میں ایک تصویری نسخہ شامل ہے جو امام علی بن ابی طالب علیہ السلام کے ہاتھ سے منسوب ہے اور خزانے میں اندراج نمبر (1) کے تحت محفوظ ہے۔ اس کے متن میں درج ہے: "کتبہ علی بن ابی طالب سنة 40 للنبوة” یعنی نبوت کے چالیسویں سال میں حضرت علی علیہ السلام نے اسے لکھا۔ یہ نسخہ متحف علوی (علوی عجائب گھر) کی سب سے قیمتی اور قابل فخر اشیاء میں شمار ہوتا ہے اور اس بات کا مظہر ہے کہ روضہ مبارک امام علی علیہ السلام قرآن مجید کے ورثے کو محفوظ رکھنے میں کتنی سنجیدگی اور محبت سے کام لے رہا ہے۔
خزانہ علوی کے محقق، جناب احمد النجفی، نے نشاندہی کی کہ یہ نمائش قرآنی کتابت کی ارتقائی منازل کو تفصیل سے پیش کرتی ہے۔ ان میں قرآن مجید کا ابتدائی غیر منقوط (بغیر نقطوں والا) متن، پھر ابو الاسود الدؤلی (اموی دور کے مشہور نحوی عالم) کے قائم کردہ نقطے، اور بعد میں خلیل بن احمد الفراهیدی (مشہور لغوی و نحوی عالم) کی جانب سے وضع کردہ حرکات جیسے زبر (فتحه)، زیر (کسرة)، پیش (ضمة)، تشدید (دو بار پڑھنے کا نشان)، مد (لمبا کرنے کی علامت) اور سکون (خاموشی کی علامت) شامل ہیں۔ یہ تمام مراحل قرآن کریم کی درست، محفوظ اور بامعنی منتقلی کے لیے امت مسلمہ کی صدیوں پر محیط کوششوں کی غمازی کرتے ہیں۔