طالبان نے خوست صوبے میں خودکشی کرنے والوں کی تصاویر شیئر کرنے پر پابندی لگا دی
طالبان نے خوست صوبے میں خودکشی کرنے والوں کی تصاویر شیئر کرنے پر پابندی لگا دی
مقامی ذرائع کے مطابق، طالبان حکام نے خوست صوبے میں خودکشی کے واقعات کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ حکم صوبائی پولیس کمانڈ کی طرف سے جاری کیا گیا ہے، جس میں فوری طور پر ایسی پوسٹس بند کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
اگرچہ سرکاری طور پر خودکشی کے اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد خودکشی کے واقعات، خاص طور پر نوجوانوں میں، بڑھ گئے ہیں۔ اس اضافے پر مقامی افراد اور حکام دونوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اس حکم میں مذہبی رہنماؤں کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نوجوانوں کو خودکشی کے اخلاقی اور دینی نتائج سے آگاہ کریں۔ بے روزگاری، ذہنی دباؤ، خاندانی مسائل اور منشیات کی لت کو ان واقعات کی اہم وجوہات قرار دیا گیا ہے۔
طالبان کے پولیس محکمے کے پرانے اعداد و شمار کے مطابق، شمسی سال 1403 (مارچ 2024 سے مارچ 2025 تک) کے دوران خوست صوبے میں 72 افراد نے خودکشی کی۔ یہ پابندی ایک طرف ذہنی صحت کے بڑھتے ہوئے مسائل پر قابو پانے کی کوشش ہے اور دوسری طرف سوشل میڈیا پر ایسے مواد کی روک تھام کا قدم۔