علم اور ٹیکنالوجی

بیکٹیریا کا دماغی مسائل سے تعلق، تہلکہ خیزطبی تحقیق

بیکٹیریا کا دماغی مسائل سے تعلق، تہلکہ خیزطبی تحقیق

ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ رعشے کے مریض کے منہ اور پیٹ میں پائے جانے والے بیکٹیریا میں ہونے والی تبدیلیاں ان مریضوں کی علامات کے بدتر ہونے کے حوالے سے ابتدائی اشارے کے طور پر کام کر سکتی ہیں۔

مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے سائنس دانوں نے بیماری سے متاثر افراد میں ان بیکٹیریل تبدیلیوں اور دماغی مسائل کے درمیان تعلق کی نشاند ہی کی۔ محققین نے بتایا کہ معالجین ٹاکسنز کو ’مارکرز‘ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ان رعشے کے مریضوں کی شناخت کر سکتے ہیں جن کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے خطرات زیادہ ہوں۔

رعشے کا مرض ایک ارتقائی کیفیت ہے جو دماغ کو متاثر کرتی ہے جس کی علامات میں جسم کے ہلنے کے ساتھ ڈپریشن، توازن کا کھونا، نیند کے مسائل اور یادداشت کا جانا شامل ہے۔ الزائمرز سوسائٹی کے مطابق پارکنسنز میں مبتلا افراد کا ایک تہائی حصہ بالآخر ڈیمیشنیا میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

کنگز کالج لندن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سعید شعے کا کہنا تھا کہ انسان کے پیٹ اور منہ کے بیکٹیریا کا تعلق ان اعصابی بیماریوں کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔

کنگز کالج لندن کے ماہرین کی سربراہی میں کی جانے والی یہ تحقیق جرنل گٹ مائیکروبز میں شائع ہوئی جس میں سائنس دانوں نے رعشے کے 41 معتدل دماغی مسائل کا شکار رعشے کے مریضوں، 47 رعشے اور ڈیمینشیا کے مریضوں اور 26 صحت مند افراد سے حاصل ہونے والے 228 تھوک اور فضلے کے نمونوں کا جائزہ لیا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button