13 ذی الحجہ معجزہ شق القمر
13 ذی الحجہ معجزہ شق القمر
قرآن و سنت کی روشنی میں یہ بات ثابت ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ کو قرآن کے علاوہ بھی کئی معجزات عطا ہوئے جنہوں نے لوگوں کو اسلام کی طرف راغب کیا۔ ان معجزات میں سے ایک مشہور معجزہ "شق القمر” ہے، جس کا مطلب ہے چاند کا دو حصوں میں تقسیم ہو جانا۔
یہ معجزہ مکہ مکرمہ میں ہجرت سے قبل رونما ہوا۔ بعض روایات کے مطابق اعلانِ اسلام کے ابتدائی ایام میں جبکہ بعض کے مطابق مکہ کے آخری دنوں میں یہ معجزہ پیش آیا۔ شق القمر کے اسباب کے متعلق بھی روایات مختلف ہیں، بعض کے مطابق یہ معجزہ مشرکین مکہ کے مطالبے پر رونما ہوا، جبکہ کچھ روایتیں بتاتی ہیں کہ حقیقت کی جستجو کرنے والے افراد کی درخواست پر یہ معجزہ پیش آیا، جو مدینہ سے آئے تھے۔
مشرکین کا عقیدہ تھا کہ جادو صرف زمینی امور پر اثرانداز ہو سکتا ہے، آسمانی نظام پر نہیں۔ اس لیے وہ چاہتے تھے کہ آسمانی چیز میں کوئی غیرمعمولی تبدیلی دیکھ کر مطمئن ہو جائیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ واقعی نبی ہیں نہ کہ جادوگر۔
قرآن مجید کی سورہ قمر کی پہلی آیت:
"اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانشَقَّ الْقَمَرُ”
(قیامت قریب آگئی اور چاند کے دو ٹکڑے ہوگئے)
علمائے اسلام، جیسے فخر رازی اور طبرسی، کا کہنا ہے کہ اس آیت میں ماضی کا صیغہ استعمال ہوا ہے، اس لیے یہ واقعہ گزر چکا ہے اور اس کا قیامت سے تعلق نہیں بلکہ یہ معجزہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کے ہاتھوں ہوا۔
بعض لوگوں نے یہ اعتراض کیا کہ یہ آیت قیامت کے دن کی بات کرتی ہے، لیکن انشَقَّ (شق ہوا) اور اقْتَرَبَتِ (قریب ہوئی) دونوں ماضی کے صیغے ہیں، اس لیے ان کا قیامت سے تعلق جوڑنا درست نہیں۔ مزید یہ کہ اگر اس کا معجزے سے تعلق نہ ہو تو سورہ قمر کی دوسری آیت:
"وَإِن يَرَوْا آيَةً يُعْرِضُوا وَيَقُولُوا سِحْرٌ مُّسْتَمِرٌّ”
(جب یہ کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تو ایک مسلسل جادو ہے)
کا مطلب بے معنی ہو جائے گا۔ اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ مشرکین نے معجزہ دیکھ کر بھی اسے جادو کہا۔
امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ جب چاند دو ٹکڑے ہوا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: "گواہ رہنا، گواہ رہنا” (امالی شیخ طوسی)
تمام مفسرین اور محدثین کا اتفاق ہے کہ یہ معجزہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی صداقت کا زندہ ثبوت ہے اور سوائے چند افراد کے، تمام مسلمان اس معجزے کو مانتے ہیں۔ علماء نے آیات و روایات سے اس معجزے کو ثابت کیا ہے۔ مشرکین نے اگرچہ اس کا انکار کیا، لیکن قرآن گواہی دیتا ہے کہ انہوں نے حق کو محض اپنی نفسانی خواہشات کی بنا پر رد کیا۔
معجزہ شق القمر اسلام کے حقانیت اور نبوتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ کا واضح نشان ہے، جسے قرآن، سنت اور عقل و نقل تینوں سے ثابت کیا گیا ہے۔