افغانستان

کابل میں شدید پانی کا بحران، زیرِ زمین ذخائر 2030 تک ختم ہونے کا خدشہ

کابل میں شدید پانی کا بحران، زیرِ زمین ذخائر 2030 تک ختم ہونے کا خدشہ

افغان دارالحکومت کابل اس وقت شدید پانی کے بحران سے دوچار ہے، جسے غیرسرکاری تنظیم ‘مرسی کور’ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں ایک "وجودی خطرہ” قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کابل میں زیرِ زمین پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں، جبکہ آلودگی، فنڈنگ کی کمی، اور ناقص ہم آہنگی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ کابل کی آبادی 70 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، جو 2001 میں صرف 10 لاکھ تھی، اور اسی وجہ سے پانی کی طلب میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موجودہ نکاسی کی شرح قدرتی ریچارج سے 4 کروڑ 40 لاکھ مکعب میٹر سالانہ زیادہ ہے، اور اگر یہی رجحان برقرار رہا تو 2030 تک کابل کے تمام زیرِ زمین ذخائر ختم ہو سکتے ہیں۔

پانی کی آلودگی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے؛ 80 فیصد زیرِ زمین پانی غیر محفوظ ہے جس میں آرسینک، نمکینی اور دیگر آلودگیاں پائی جاتی ہیں۔ کئی خاندان اپنی آمدنی کا 30 فیصد پانی پر خرچ کرتے ہیں، اور دو تہائی خاندان پانی سے متعلق قرضوں میں مبتلا ہیں۔ بعض نجی کمپنیاں مہنگے داموں پانی فروخت کر رہی ہیں، جس سے عوام پر مزید مالی بوجھ پڑ رہا ہے۔

طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد 3 ارب ڈالر کی بین الاقوامی امداد منجمد ہے، جبکہ ‘یو ایس ایڈ’ کی فنڈنگ میں 80 فیصد کٹوتی کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، پانی اور صفائی کے پروگراموں کے لیے درکار فنڈز کا صرف معمولی حصہ مہیا کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، دنیا کو اس بحران پر فوری توجہ دینی چاہیے، ورنہ کابل پہلا جدید شہر بن سکتا ہے جو مکمل طور پر پانی سے محروم ہو جائے گا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button