آیت اللہ العظمیٰ شیرازی: انسان نماز میں جس کے لیے چاہے دعا کر سکتا ہے، بشرطیکہ اس کا مخاطب خدا ہو
آیت اللہ العظمیٰ شیرازی: انسان نماز میں جس کے لیے چاہے دعا کر سکتا ہے، بشرطیکہ اس کا مخاطب خدا ہو
آیت اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی کی ھر روز کی علمی نشست منعقد ہوئی۔ اس نشست میں بھی گذشتہ مجالس کی طرح، انہوں نے حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے۔
آیت اللہ العظمیٰ شیرازی نے نماز میں دعا کے حکم کے بارے میں فرمایا:
نماز میں دعا کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے، اور انسان جس کے لیے چاہے دعا کر سکتا ہے، بشرطیکہ اس کا مخاطب خدا ہو، نہ کہ غیر خدا۔
انہوں نے مزید فرمایا:
البتہ یہ دعا نیتِ ورود (یعنی نماز کا حصہ سمجھ کر پڑھنا) کے طور پر نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے تاکید کی:
نماز میں دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں، اور انسان خدا سے اہل بیتؑ، اپنی بیوی، اولاد، ماں باپ کے بارے میں بھی بات کر سکتا ہے، اور ان کے لیے دعا کر سکتا ہے، بشرطیکہ کلمات جیسے "خدایا”، "یا اللہ”، "یا رب” وغیرہ کے ذریعے صرف خدا کو مخاطب بنائے۔
مثلاً اگر ماں باپ کے درمیان اختلاف ہو، تو انسان کہہ سکتا ہے:
"خدایا! میرے والدین کے درمیان صلح فرما”
تو اس طرح کی دعا و گفتگو نماز میں کوئی حرج نہیں رکھتی، بشرطیکہ مخاطب خدا ہو۔
نماز میں صرف ایک استثناء ہے، اور وہ تشہد کے بعد نماز کے سلام میں ہے:
"السلام علیک ایها النبی و رحمة الله و برکاته”
ورنہ پوری نماز میں انسان دنیا و آخرت کے امور کے لیے اللہ سے مخاطب ہو کر بات کر سکتا ہے، بس کوئی حرام دعا یا ممنوعہ درخواست نہ کرے۔
آیت اللہ العظمیٰ شیرازی نے نماز میں دعا کے لیے مختلف زبانوں کے استعمال کے بارے میں فرمایا:
قنوت میں کسی بھی زبان میں دعا کی جا سکتی ہے، اس میں کوئی اشکال نہیں، اگرچہ یہ مسئلہ اختلافی ہے، اور عروۃ الوثقیٰ جیسی معتبر کتابوں میں بھی اس کا ذکر آیا ہے۔
بہت سے فقہاء، جن میں میری بھی رائے شامل ہے، کہتے ہیں کہ دعا کسی بھی زبان میں کی جا سکتی ہے، خاص طور پر اس شخص کے لیے جو عربی زبان نہیں جانتا۔
واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔