ہندوستان میں مسلمانوں کی خاموش ہجرت کی لہر، بڑھتی ہوئی اسلاموفوبیا اور اقلیتوں کے خلاف ریاستی اقدامات کے سائے میں
ہندوستان میں مسلمانوں کی خاموش ہجرت کی لہر، بڑھتی ہوئی اسلاموفوبیا اور اقلیتوں کے خلاف ریاستی اقدامات کے سائے میں
ہندوستان میں مذہبی تنوع کے مستقبل کے حوالے سے تشویشناک پیش رفت کے طور پر ملک میں مسلمانوں کی خاموش مگر تیزی سے بڑھتی ہوئی ہجرت دیکھنے میں آ رہی ہے۔ مسلمانوں، جو کہ مجموعی آبادی کا تقریباً 15 فیصد ہیں، کو ایک ایسے معاندانہ ماحول کا سامنا ہے جو دن بہ دن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیرونِ ملک جانے والے ہندوستانی تارکین وطن میں تقریباً ایک تہائی تعداد مسلمانوں کی ہے، جو اس دباؤ، خوف اور سماجی تناؤ کی گہرائی کو ظاہر کرتی ہے جس کا وہ شکار ہیں۔
یہ خاموش ہجرت اُس وقت زور پکڑ رہی ہے جب ملک میں ہندو قوم پرست جماعت "بھارتیہ جنتا پارٹی” (بی جے پی) کی حکومت قائم ہے، جس کے دور میں مسلمانوں کے خلاف قانونی امتیاز، سیکیورٹی اداروں کی زیادتیاں، اور نفرت انگیز تقاریر معمول بنتی جا رہی ہیں۔ 2019 کے شہریت ترمیمی قانون سے، جس میں مسلمانوں کو پناہ کے حق سے محروم کر دیا گیا، لے کر یونیورسٹی طلبہ، مسلم علاقوں اور مساجد پر حملوں تک، مسلمانوں کے لیے عدم تحفظ کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے۔ یہ وہی مسلمان ہیں جنہوں نے ہندوستان کی تہذیب، ثقافت اور علمی ورثے کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
متعدد گواہوں کی شہادتیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ بعض اوقات ریاستی ادارے خود تشدد میں ملوث ہوتے ہیں، یا کم از کم ایسے واقعات پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے رکھتے ہیں۔ ایسے میں جب اسلام دشمن جرائم بڑھ رہے ہیں، اور اسلامی اجتماعات پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں، بہت سے مسلمان خود کو سرکاری امتیاز اور عوامی اشتعال انگیزی کے درمیان گھرا ہوا محسوس کرتے ہیں۔
بیرونِ ملک مقیم ہندوستانی مسلمانوں کی تعداد اندازاً 60 لاکھ کے قریب ہے، جب کہ لاکھوں دیگر ہجرت پر غور کر رہے ہیں — لیکن اب یہ ہجرت غربت سے فرار کے لیے نہیں، بلکہ تحفظ، احترام اور انسانی وقار کی تلاش میں ہے، جسے بڑھتی ہوئی اسلاموفوبیا کی لہر خطرے میں ڈال رہی ہے۔
یہ تشویش صرف اندرونِ ملک محدود نہیں رہی بلکہ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی 2025 کی رپورٹ میں بھی اس صورتحال کی نشان دہی کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ "ہندوستان میں مذہبی آزادی کی منظم خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں”۔ رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ہندوستان کو اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا جائے جو "خاص تشویش کا باعث” ہیں، اور یہ درجہ بندی دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں مذہبی آزادی کی بگڑتی حالت کی سنگینی کو اجاگر کرتی ہے۔