شیعہ مرجعیت

8 ذی الحجہ؛ امام حسین علیہ السلام کا مکہ مکرمہ سے سفر

8 ذی الحجہ؛ امام حسین علیہ السلام کا مکہ مکرمہ سے سفر

8 ذی الحجہ سن 60 ہجری تاریخ آدم و عالم کا اہم ترین دن تھا۔ چونکہ 8 ذی الحجہ کو پوری دنیا کے حاجی مکہ مکرمہ میں موجود ہوتے ہیں۔ تمام حجاج اس دن احرام حج باندھ کر میدان منی اور اس کے بعد وقوف عرفہ کے لئے میدان عرفات کا رخ کرتے ہیں۔ عین اسی روز دنیا کو حج کی تعلیم دینے والے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلیفہ برحق اور سبط اصغر امام حسین علیہ السلام عمرہ مفردہ انجام دے کر مکہ مکرمہ سے کوفہ کے لئے روانہ ہو رہے تھے۔

سید الشہداء امام حسین علیہ السلام نے اپنے اس حکیمانہ اقدام سے رہتی دنیا تک پیغام پہنچا دیا کہ آپ نے یزید پلید کے فساد کے خلاف پوشیدہ طور پر نہیں بلکہ علی الاعلان قیام کا آغاز کیا تھا۔

امام حسین علیہ السلام نے اپنے اس تاریخی قیام میں نہ اپنے بھائی محمد حنفیہ کے مشورہ کو مانا اور نہ ہی کسی اور کی تجویز قبول کی۔ بلکہ عالم خواب میں اپنے نانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سے ملے حکم کی تعمیل فرمائی۔

البتہ چند مخلصین نے جن کی تعداد بہت کم تھی انہوں نے بھی اپنے امام وقت کی اطاعت و اتباع میں حج کو ترک کیا اور کوفہ کی جانب روانہ ہوئے۔ لیکن اکثریت نے حج کو ترجیح دی اور اسی کو بہانہ بنایا۔ لیکن یہ تاریخ انسانیت کی مسلمہ حقیقت ہے کہ وہ حاجی حج کر کے اپنے حج کو نہ بچا سکے لیکن امام حسین علیہ السلام اور آپ کے باوفا ساتھیوں نے حج کو ترک کر کے نہ صرف حج بلکہ پورے دین بلکہ پوری انسانیت کو محفوظ کر دیا۔

اسی دن امام حسین علیہ السلام نے بنی ہاشم کے نام مندرجہ ذیل خط لکھا
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حسین بن علی (علیہ السلام) کی جانب سے بنی ہاشم کے نام!
جو میرے ساتھ آئے گا وہ شہید ہوگا اور جو مجھ سے روگردانی کرے گا وہ کامیاب نہیں ہوگا۔
السلام۔

معمار کربلا کی اس مختصر تحریر نے نہ صرف بنی ہاشم بلکہ ان تمام افراد کو جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کی ہمراہی نہیں کی ہمیشہ کے لئے شرمندہ کر دیا۔

اسی طرح کوفہ میں 8 ذی الحجہ سن 60 ہجری کو سفیر حسینی حضرت مسلم بن عقیل علیہ السلام نے قیام فرمایا۔‌ جو اہل کوفہ کی بے وفائیوں کے سبب کامیاب نہ ہو سکا اور دوسرے دن 9 ذی الحجہ سن 60 ہجری کو آپ شہید ہو گئے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button