بنگلہ دیش

شیخ مجیب الرحمان اب مجاہد آزادی نہیں؟ بنگلہ دیشی حکومت کا متنازع فیصلہ

شیخ مجیب الرحمان اب مجاہد آزادی نہیں؟ بنگلہ دیشی حکومت کا متنازع فیصلہ

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے مجاہدین آزادی کی فہرست پر نظرِثانی کرتے ہوئے ملک کے بانی رہنما شیخ مجیب الرحمان سمیت 400 سے زائد شخصیات کو ‘مجاہدِ آزادی’ (بیر مُکتِی جودھا) کے درجے سے خارج کر دیا ہے۔ اس فیصلے سے ملک کی سیاست میں نیا ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔

یہ اقدام اس نئے آرڈیننس کے تحت اٹھایا گیا ہے جو حال ہی میں عبوری حکومت نے جاری کیا۔ آرڈیننس میں ‘مجاہد آزادی’ کی تعریف کو ازسرِ نو ترتیب دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ صرف وہی افراد اس درجے کے مستحق ہیں جنہوں نے 26 مارچ سے 16 دسمبر 1971 کے درمیان براہِ راست پاکستانی فوج اور ان کے مقامی اتحادیوں کے خلاف لڑائی میں حصہ لیا ہو۔ ان اتحادیوں میں رضاکار، جماعت اسلامی، مسلم لیگ اور شوریٰ کمیٹی جیسے گروہ شامل تھے۔

نئے قانون کے تحت ان افراد کو صرف ’مکتی سنگرام کے معاونین’ قرار دیا گیا ہے جنہوں نے اگرچہ آزادی کی تحریک کی حمایت کی لیکن خود محاذ پر نہیں لڑے۔ اس میں شیخ مجیب الرحمان، سابق وزیراعظم تاج الدین احمد، قائم مقام صدر سید نذرالاسلام اور متعدد دیگر ارکانِ پارلیمنٹ شامل ہیں جنہوں نے مجیب نگر حکومت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

اس ترمیمی آرڈیننس میں نہ صرف شیخ مجیب الرحمان کا ذکر حذف کیا گیا ہے، بلکہ ان شقوں کو بھی نکال دیا گیا ہے جن میں انہیں بانیٔ قوم یا آزادی کی علامت کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا۔

اہم بنگلہ دیشی اخبارات کے مطابق اس فیصلے سے بیرونِ ملک خدمات انجام دینے والے صحافی، ڈاکٹر، نرسیں اور سوادھین بنگلہ فٹبال ٹیم کے ارکان اب ’معاونین‘ کے طور پر تسلیم کیے جائیں گے، نہ کہ مجاہدین کے طور پر۔

ممتاز محقق اور مصنف افسان چودھری نے اس فیصلے کو ‘بیوروکریسی کی من مانی’ قرار دیا۔ انہوں نے روزنامہ ‘دی ڈیلی سٹار’ کو بتایا کہ ہر حکومت اپنی سہولت کے مطابق مجاہدین کی فہرست تبدیل کرتی رہی ہے،اور اس میں ذاتی و سیاسی مفادات شامل ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کے دل میں آزادی کی تحریک اور اس کے اصل کردار آج بھی زندہ ہیں، انہیں کاغذی فیصلوں سے نہیں مٹایا جا سکتا۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب بنگلہ دیش میں انتخابی سرگرمیاں جاری ہیں اور عبوری حکومت مختلف انتظامی اقدامات کر رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس آرڈیننس سے عوامی ردعمل شدید ہو سکتا ہے، کیونکہ شیخ مجیب الرحمان کو بنگلہ دیش کا بانی اور سب سے بڑا قومی ہیرو تصور کیا جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button