پاکستان

حق اہلبیت علیہ السلام بیان کرنے پر مولانا طارق جمیل کو دھمکیوں اور پابندیوں کا سامنا

حق اہلبیت علیہ السلام بیان کرنے پر مولانا طارق جمیل کو دھمکیوں اور پابندیوں کا سامنا

معروف و مقبول دیوبندی عالم مولانا طارق جمیل کو اجتماع میں داخلہ سے روک دیا گیا۔
پاکستان کے معروف دیوبندی عالم مولانا طارق جمیل اہل سنت جماعت میں کافی مقبول و محبوب تھے لیکن غالباً 2019 میں عید غدیر سے چند روز قبل ایک بیان دیا، جس کے بعد انکی مشکلات بڑھ گئیں، انتہاء پسند ناصبی سنی مولویوں نے انہیں بیان واپس لینے اور توبہ کرنے کی دھمکیاں دیں۔
ان کا پہلا بیان تھا: "من کنت مولاہ فھذا علی مولا” یہ حدیث بیان کروں تو آپ سب پریشان ہو جاتے ہیں حالانکہ یہ صحیح و سند حدیث ہے۔ مولا کا مطلب دوست نہیں ہے مولا کا مطلب آقا و ولی اللہ کے ہیں۔ جن کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ مولا ان سب کے علی علیہ السلام مولا”
یہ بیان آتے ہی ناصبیوں نے ان کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں، جس کے بعد ان کا دوسرا بیان آیا، جس میں حضرت عمار یاسر علیہ السلام کے قاتل جماعت کو حدیث رسول صلی اللہ علیہ و آلہ کی روشنی میں فرقہ باغیہ اور جہنمی قرار دے دیا گیا، انہوں نے معاویہ اور فرقہ شام کہہ کر یہ بیان دیا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا اہلبیت علیہم السلام کے برابر کسی کو نہیں لایا جا سکتا کیونکہ اہلبیت علیہم السلام وہ ہیں جن کے بغیر نماز مکمل نہیں، نماز میں اہلبیت علیہم السلام پر درود بھیجنا واجب ہے۔
انہوں نے امام حسین علیہ السلام کے غم میں گریہ کرنے کو ثواب قرار دیا اور اعتراض کرنے والوں کو جھوٹا قرار دیا۔
انکے کئی بیانات آئے جن میں کفر کے فتوئے لگانے والے مولویوں اور جماعتوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
انتہاء پسند ناصبی سنیوں نے پہلے ان پر اجتماعات اور جلسات میں تقریر پر پابندی لگائی۔ لیکن اب اجتماعات اور جلسات میں حاضری پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
چند روز قبل جب وہ ایک اجتماع میں شرکت کے لئے گئے تو انہیں روک دیا گیا اور وہ الٹے پاوں واپس ہو گئے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button