5 ذی الحجہ ؛ یوم وفات آیۃ اللہ العظمیٰ محمد حسین غروی اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ
5 ذی الحجہ ؛ یوم وفات آیۃ اللہ العظمیٰ محمد حسین غروی اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ
چودہویں صدی ہجری کے عظیم شیعہ عالم، عارف ، فقیہ اور مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ محمد حسین غروی اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ 2 محرم الحرام 1296 ہجری کو نجف اشرف میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کاظمین کے مشہور تاجر تھے، وہ چاہتے تھے کہ ان کے فرزند تجارت میں آگے بڑھیں، لیکن آپ کو دینی علوم کے حصول کا شوق تھا، اس لئے حوزہ علمیہ نجف اشرف میں داخلہ کے خواہش مند ہوئے، جس پر ان کے والد کسی صورت راضی نہ تھے۔ لہذا باب الحوائج امام موسی کاظم علیہ السلام سے توسل کیا، امام عالی مقام کا لطف و کرم شامل حال ہوا اور آپ کے والد راضی ہو گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ محمد حسین غروی اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ نے علوم دین کے حصول کی خاطر گھر کے عیش و آرام کو خیر باد کہا، والد سے ملے مال و دولت کو راہ علم اور اہل علم کی مدد میں خرچ کیا کہ بعد میں خود شدید فقر و تنگدستی کا شکار ہوئے۔
حصول علم کا شوق اس قدر تھا کہ بہت کم مدت میں عظیم علمی مقام و مرتبہ پر فائز ہوئے، 13 برس صاحب کفایہ آخوند خراسانی رحمۃ اللہ علیہ کے درس خارج میں شرکت کی اور اس 13 برس کی مدت میں صرف ایک غیر حاضری ہوئی۔
آپ آیۃ اللہ العظمیٰ محمد کاظم خراسانی المعروف بہ آخوند خراسانی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد تھے، اگرچہ آپ کی عمر صرف 65 برس تھی لیکن اس مختصر عمر میں تقریبا 150 عظیم علماء، فقہاء، مفکرین، مفسرین تربیت کئے۔ جنمیں استاد الفقہاء آیۃ اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم خوئی رحمۃ اللہ علیہ، صاحب غدیر علامہ امینی رحمۃ اللہ علیہ ، صاحب تفسیر المیزان علامہ سید محمد حسین طباطبائی رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ االلہ العظمیٰ محمد تقی بہجت رحمۃ اللہ علیہ کے اسماء گرامی سر فہرست ہیں۔
آیۃ االلہ العظمیٰ محمد تقی بہجت رحمۃ اللہ علیہ اپنے استاد کے سلسلہ میں بیان فرماتے ہیں: آقا شیخ محمد حسین مرحوم ایسے تھے کہ اگر کوئی انکی علمی سرگرمیوں کو دیکھتا تو یہی سوچتا کہ مطالعہ و تحقیق کے علاوہ ان کا کوئی کام نہیں اور اگر عبادت کو دیکھتا تو سمجھتا کہ عبادت کے سوا ان کی کوئی اور مصروفیت نہیں۔ آقا شیخ محمد حسین مرحوم مجالس عزا کے پابند تھے، جہاں عزاداروں کے لئے چائے بنتی اسی کیتلی کے پاس بیٹھتے تھے اور تمام عزاداروں کے جوتے خود سیدھے کرتے اور ترتیب سے رکھتے تھے۔
5 ذی الحجہ 1361 ہجری کو نجف اشرف میں وفات ہوئی اور امیرالمومنین امام علی علیہ السلام کے روضہ مبارک میں دفن ہوئے۔