علم اور ٹیکنالوجی

سائنسدانوں کی وارننگ: دنیا کے 40 فیصد گلیشیئرز پگھلنے کے خطرے سے دوچار، انسانیت کے لیے تاریک مستقبل

سائنسدانوں کی وارننگ: دنیا کے 40 فیصد گلیشیئرز پگھلنے کے خطرے سے دوچار، انسانیت کے لیے تاریک مستقبل

ایک نئی سائنسی تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً 40 فیصد گلیشیئرز (برفانی ندیاں) پگھلنے کے لیے مقدر ہو چکی ہیں، اور اس کی بنیادی وجہ فوسل فیول (ایندھن) کے اخراجات ہیں جنہوں نے عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) کو شدید تر کر دیا ہے۔ اگر زمین کا درجہ حرارت موجودہ رفتار کے مطابق بڑھ کر 2.7 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا — جو کہ موجودہ عالمی رجحان ہے — تو یہ شرح 75 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔

محققین نے خبردار کیا ہے کہ برف کی اس وسیع مقدار کے ضیاع سے سمندر کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگا، جس سے دنیا کے کروڑوں افراد کو تباہ کن سیلابوں کا سامنا ہو سکتا ہے اور بڑے پیمانے پر ہجرت کی نئی لہریں جنم لے سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ اربوں انسان بھی متاثر ہوں گے جو گلیشیئرز پر پانی کے حصول، زراعت اور پینے کے لیے انحصار کرتے ہیں۔

یہ تحقیق جدید ماڈلنگ پر مبنی ہے، جس میں دنیا بھر کے 200,000 سے زائد گلیشیئرز کا مطالعہ کیا گیا (سوائے گرین لینڈ اور انٹارکٹیکا کے)۔ نتائج کے مطابق، مغربی امریکا اور کینیڈا کے گلیشیئرز سب سے زیادہ غیرمحفوظ ہیں، جن میں سے 75 فیصد کے ختم ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ جبکہ ہندوکش اور قراقرم کے سلسلے میں موجود گلیشیئرز کچھ حد تک مزاحمت دکھا رہے ہیں، لیکن بڑھتے درجہ حرارت کے باعث وہ بھی تیزی سے سکڑ جائیں گے۔

محققین کے مطابق، اگر پیرس معاہدے کے ہدف — یعنی عالمی حدت کو 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود رکھنے — کو حاصل کر لیا جائے، تو باقی ماندہ برف کا نصف بچایا جا سکتا ہے۔ اگرچہ موجودہ صورتحال میں یہ ہدف حاصل کرنا مشکل نظر آتا ہے، تاہم ہر 0.1 ڈگری سیلسیس کی کمی کا مطلب 2.7 ٹریلین ٹن برف کو پگھلنے سے بچانا ہو سکتا ہے۔

اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر ہیری زیکولاری کا کہنا ہے:
"ہر وہ جزوِ درجہ حرارت جسے ہم آج کم کر سکتے ہیں، اربوں ٹن برف کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔”
انہوں نے عالمی سطح پر فوری اقدام کی اپیل کی تاکہ کاربن کے اخراج کو روکا جا سکے۔

یونیورسٹی آف انس بروک سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر لیلیان شوئسٹر نے کہا کہ:
"برفانی نظام موسمیاتی تبدیلیوں پر آہستہ ردعمل دیتا ہے، یعنی جو کچھ ہم آج دیکھ رہے ہیں، وہ ایک طویل نقصان دہ عمل کا آغاز ہے۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آج ہی گلوبل وارمنگ رک بھی جائے، تو پگھلنے کے حقیقی اثرات ہزاروں سال تک محسوس کیے جا سکتے ہیں۔

اس تحقیق کو ماحولیاتی خطرات کے حوالے سے "آخری انتباہی صدا” قرار دیا جا رہا ہے، جب کہ لاکھوں سالوں سے قائم یہ برفانی ذخائر آج انسانوں کے فوری فیصلوں پر منحصر ہو چکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button