شیعہ مرجعیت

معصومین علیہم السلام کی زیارت سے مراد قریب سے ان کی زیارت کرنا ہے، مگر یہ کہ انسان مجبور ہو: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

معصومین علیہم السلام کی زیارت سے مراد قریب سے ان کی زیارت کرنا ہے، مگر یہ کہ انسان مجبور ہو: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور ہفتہ 3 ذی الحجہ 1446 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے اس سوال "کیا کربلا میں کہیں سے بھی امام حسین علیہ السلام کی زیارت ہو سکتی ہے؟” کے جواب میں فرمایا: اگر مجبوری ہو تو زیارت شمار ہوگی لیکن اگر بغیر عذر کے کوئی روضہ مبارک میں حاضر نہ ہو تو یہ واضح نہیں ہے۔ کیونکہ لفظ "زیارت” کے معنی حاضری کے ہیں اور یہ نہیں کہا گیا ہے کہ کربلا کی سرزمین کی زیارت کرو بلکہ یہ کہا گیا ہے کہ تم روضہ مبارک میں حاضر ہو۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے معصومین علیہم السلام کی زیارت کی کیفیت کے سلسلے میں فرمایا: روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ مستحب اعمال کی انجام دینے میں جگہ، زمانہ اور حالات میں وسعت ہوتی ہے، لہذا امیر المومنین امام علی علیہ السلام، امام حسین علیہ السلام اور بقیہ ائمہ اطہار علیہم السلام کی دور یا نزدیک سے اسی زمان یا وقت میں زیارت کرنے میں حرج نہیں ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: زیارت کا مطلب تمام صورتوں میں ایک ہی ہے۔ مثلا اگر کوئی اپنے گھر میں ہو اور اس کے مرحومین دور دفن ہوں اور وہ دور سے ان کے لئے فاتحہ پڑھے تو کیا اسے زیارت میت کہیں گے؟ یا اگر کوئی مریض ہو اور انسان اس مریض کے پاس جائے تو اس صورت میں زیارت مریض کہا جاتا ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے زیارت کا معنی حاضر ہونا ہے، پر زور دیتے ہوئے فرمایا: صرف معصومین علیہم الصلوۃ والسلام کے لئے دور سے زیارت کرنا دلائل کی بنا پر زیارت شمار ہوتی ہے ورنہ اسے زیارت نہیں کہا جاتا۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے اس علمی جلسہ میں فرمایا: عربی لغت میں زیارت کا مطلب ہے حاضر ہو کر دیدار کرنا ہے، حاضر ہونا ہے۔ یہ جو کہا جاتا ہے کہ میں فلاں صاحب کی زیارت کو گیا، اگر انسان اپنے گھر میں بیٹھا ہو اور اس سے بات کرے تو اسے زیارت نہیں کہیں گے، زیارت یعنی حاضر ہو، مرحومین کے سلسلہ میں بھی یہی ہے، زیارت اموات اپنے گھر میں بیٹھ کر ان کے لئے فاتحہ پڑھنا نہیں ہے، بلکہ ان کی قبر پر حاضر ہونا ہے۔ صرف ائمہ معصومین علیہم السلام کے سلسلہ میں دور سے بھی سلام کرنے کو زیارت کہتے ہیں، اگرچہ عربی لغت کے مطابق اسے زیارت نہیں کہتے ہیں۔ لیکن یہ معصومین علیہم السلام کے خصوصیات میں سے ایک خصوصیت ہے کہ اگر کوئی دور سے بھی "السَّلام عَلَيْكَ يَا أبا عَبْدِ اللهِ” کہے تو یہ بھی زیارت شمار ہوگی جیسے ہم نے کربلا میں حاضر ہو کر کہا "السَّلام عَلَيْكَ يَا أبا عَبْدِ اللهِ” یہ صرف معصومین علیہم السلام سے مخصوص ہے کہ دور سے بھی ان کو سلام کرنے کو زیارت کہا جاتا ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے مستحبات میں وسعت کے سلسلہ میں فرمایا: روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ مستحبات کی ادائیگی میں زمان و مکان اور شرائط میں وسعت ہے۔ لہذا امیر المومنین امام علی علیہ السلام، امام حسین علیہ السلام اور بقیہ ائمہ اطہار علیہم السلام کی زیارت قریب یا دور سے، مخصوص وقت میں یا اس کے علاوہ مثلا نصف رجب کی زیارت دوسرے موقع پر یا نصف شعبان کی دعا دوسرے موقع پر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button