پاکستان

فرقہ وارانہ اور تکفیری نصاب کسی طور پر قبول نہیں: علامہ مقصود ڈومکی

فرقہ وارانہ اور تکفیری نصاب کسی طور پر قبول نہیں: علامہ مقصود ڈومکی

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت اور نصاب تعلیم کونسل کے کنوینیئر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ متنازع نصاب تعلیم قبول نہیں ہے۔ نصاب تعلیم کروڑوں طلباء و طالبات کے مستقبل کا فیصلہ ہے۔ ایسے نصاب کا مطالبہ کرتے ہیں جو تمام مکاتب فکر کیلئے قابل قبول ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں منعقد ہونے والی نصاب تعلیم کانفرنس کے سلسلے میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین ڈاکٹر سید حضور مہدی حسینی اور ناظم طلبہ امور پروفیسر سجاد حیدر رضوی سے رابطہ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب تعلیم کونسل کے زیر اہتمام 18 جون 2025 کو لاہور میں منعقد ہونے والی صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس کے سلسلے میں دعوتی عمل جاری ہے۔ اس حوالے سے کونسل کے سیکرٹری غلام حسین علوی نے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی دفتر کا دورہ کیا اور مرکزی صدر سید فخر عباس نقوی کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس پاکستان کے تعلیمی مستقبل کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت ثابت ہو گی۔

اسی سلسلے میں علی رضا اعوان ایڈوکیٹ، اسلم ادیب بھنڈر اور ذاکر شفقت کو بھی دعوت نامے پیش کیے گئے ہیں۔ صوبائی نصاب تعلیم کانفرنس میں پنجاب بھر سے ممتاز ماہرین تعلیم، علماء کرام، وکلاء، ذاکرین، بانیان مجالس اور مختلف طبقاتِ فکر کی اہم شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔

مرکزی سطح پر دعوتی رابطوں کے ضمن میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت اور نصاب تعلیم کونسل کے کنوینیئر علامہ مقصود علی ڈومکی نے امامیہ آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی چیئرمین ڈاکٹر سید حضور مہدی حسینی اور ناظم طلبہ امور پروفیسر سجاد حیدر رضوی سے رابطہ کرکے انہیں بھی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا نصاب تعلیم کروڑوں طلباء و طالبات کے مستقبل کا فیصلہ ہے۔

فرقہ وارانہ اور تکفیری نصاب کسی طور پر قبول نہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نصاب تعلیم کو تمام مسالک اور مکاتب فکر کے لیے قابل قبول بنایا جائے اور 1975 کے متفقہ قومی نصاب کی طرز پر اسے ازسرنو مرتب کیا جائے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نصاب تعلیم کونسل کی جانب سے یہ کانفرنس قومی وحدت، تعلیمی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے فروغ کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button