غزہ کی 100 فیصد آبادی غذائی قلت کے خطرے سے ہے دوچار، اقوام متحدہ نے غزہ کے لیے فوری امداد کا مطالبہ کیا
غزہ کی 100 فیصد آبادی غذائی قلت کے خطرے سے ہے دوچار، اقوام متحدہ نے غزہ کے لیے فوری امداد کا مطالبہ کیا
اقوام متحدہ کے دفتر برائے کوآرڈینیشن آف ہیومینٹیرین افیئرز (او سی ایچ اے) کے ترجمان جینز لایرکے نے کہا کہ “غزہ دنیا کا سب سے زیادہ بھوکا علاقہ ہے۔ 100 فیصد آبادی کو بھوک کا خطرہ لاحق ہے۔”
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد سے اسرائیل مسلسل غزہ پر بمباری کر رہا ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں پورا غزہ قبرستان بن چکا ہے۔ حال ہی میں ایک بازار میں لوٹ مار روکنے کی کوشش کرنے والے سات پولیس اہلکار اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔ حماس کے زیرانتظام وزارت داخلہ کے مطابق، افسران کو نظم و ضبط کی بحالی کے لیے تعینات کیا گیا تھا لیکن وہ لٹیروں کا مقابلہ کرتے ہوئے مارے گئے۔
اسرائیل غزہ میں سخت فوجی کارروائی کر رہا ہے۔ اس نے غزہ میں سپلائی چین کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ غزہ میں انسانی امداد کی کمی کی وجہ سے افراتفری بڑھ رہی ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا کہ دیر البلاح میں اس کے گودام کو “بھوکے ہجوم” نے لوٹ لیا۔ اس دوران دو افراد کے گولی لگنے کی خبر ہے۔ رفح میں، غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) نے امریکی اور اسرائیلی تعاون سے ایک نیا ڈسٹری بیوشن سینٹر قائم کیا ہے، جہاں ہزاروں مایوس لوگوں نے دروازے پر دھاوا بول دیا۔ اس دوران فائرنگ سے 50 کے قریب افراد زخمی ہوئے۔