شام

داعش کی شام میں دوبارہ واپسی؛ بشار الاسد کے زوال کے بعد نئے شامی فوج پر پہلا حملہ

داعش کی شام میں دوبارہ واپسی؛ بشار الاسد کے زوال کے بعد نئے شامی فوج پر پہلا حملہ

شدت پسند سنی گروہ داعش نے شام کے جنوبی علاقے میں دو مہلک حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

ان میں سے ایک حملہ شام کی نئی فوج پر کیا گیا، جسے بشار الاسد کے حکومت کے خاتمے کے بعد داعش کا پہلا بڑا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔

ہمارے نمائندے کی یہ تفصیلی رپورٹ ملاحظہ کریں:

جنوبی شام میں امن و امان کی صورتحال ایک بار پھر خطرے میں پڑ گئی ہے، جب شدت پسند تنظیم داعش نے جمعرات 8 خرداد (22 مئی) کو صوبہ السویدا میں دو بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی۔

داعش سے وابستہ میڈیا کے مطابق، ایک حملے میں شام کی نئی فوج کی ایک فوجی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں سات فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔

یہ واقعہ صوبہ السویدا کے علاقے "الصفا” میں پیش آیا اور تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد داعش کی جانب سے نئی شامی فوج پر پہلا براہ راست حملہ تھا۔

داعش نے ایک علیحدہ بیان میں دعویٰ کیا کہ اسی ہفتے ایک اور بم دھماکہ کیا گیا، جس میں امریکہ کی حمایت یافتہ "آزاد شامی فوج” کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ، جن میں الجزیرہ اور الحره شامل ہیں، نے ان حملوں کو داعش کی شام میں عسکری سرگرمیوں میں واپسی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ اس دہشت گرد تنظیم کا خطرہ ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔

اگرچہ ان حملوں نے جنوبی شام میں دوبارہ بدامنی کے خدشات کو جنم دیا ہے، لیکن شام کی نئی حکومت کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شام میں سیکیورٹی کا خلا اور سیاسی عدم استحکام انتہا پسند گروہوں، خصوصاً داعش، کے دوبارہ فعال ہونے کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button