دنیا

سنکیانگ میں مصنوعی ذہانت پر مبنی نگرانی، انسانی حقوق کی عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ

سنکیانگ میں مصنوعی ذہانت پر مبنی نگرانی، انسانی حقوق کی عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ

چین کے صوبہ سنکیانگ میں اقلیتی برادریوں، خصوصاً ایغور مسلمانوں، پر مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نگرانی کے نظام کے اطلاق نے دنیا بھر میں شدید مذمت اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کے مطالبات کو جنم دیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس صورت حال کو "ڈیجیٹل آمرانہ ریاست” قرار دیا ہے، جہاں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے شہریوں کی روزمرہ زندگی کا ہر پہلو مسلسل نگرانی کے دائرے میں لایا گیا ہے۔ بازاروں میں داخلے، پیٹرول پمپ استعمال کرنے، ڈیجیٹل خدمات تک رسائی اور سوشل میڈیا کے استعمال جیسے معمولات زندگی پر بھی کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔

اس نظام میں چہرہ شناس کیمرے، حیاتیاتی ڈیٹا (biometric data)، اور پیشگی مجرمانہ پیش گوئی کے لیے الگورتھمز شامل ہیں، جو بغیر کسی قانونی جواز کے افراد کو "مشکوک” قرار دے سکتے ہیں۔ رپورٹس میں ڈی این اے نمونے، فنگر پرنٹس اور آنکھوں کی پتلی کے اسکین جیسے حساس ذاتی ڈیٹا کے وسیع پیمانے پر ذخیرے کی نشاندہی کی گئی ہے، جس سے نسلی اور مذہبی تعصب پر مبنی نگرانی کے خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

بین الاقوامی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ سنکیانگ کو ڈیجیٹل آمریت کے تجرباتی میدان کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، جہاں چینی حکومت جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے آبادی کو قابو میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ طرز عمل اب چین کی حدود سے نکل کر دیگر ممالک تک پھیل رہا ہے۔

یورپی عدالتوں میں دائر مقدمات میں بعض عالمی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ان نگرانی کے نظاموں کی تیاری میں شریک ہونے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ مزید یہ کہ رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ چین ان ٹیکنالوجیز کو ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے کئی ممالک کو برآمد کر رہا ہے، جس سے جابرانہ ڈیجیٹل طریقہ کار کے عالمی سطح پر عام ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر ردِعمل میں شدت آتی جا رہی ہے۔ کچھ مغربی حکومتوں نے ایسے اقدامات کیے ہیں جیسے جبری مشقت سے بنی مصنوعات کی درآمد پر پابندیاں، اور ایسے ٹیکنالوجی حلوں کی حمایت جو انفرادی رازداری کو محفوظ بنائیں۔

تاہم، سنکیانگ کا ماڈل ایک واضح مثال بن چکا ہے کہ کس طرح مصنوعی ذہانت کو بنیادی انسانی آزادیوں کو دبانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ صورتحال ڈیجیٹل طرز حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ سے متعلق عالمی سطح پر سنجیدہ اخلاقی مباحث کو جنم دے رہی ہے، اور اس بات پر زور دے رہی ہے کہ نگرانی کی ٹیکنالوجیز کی برآمد اور استعمال پر سخت عالمی نگرانی اور جوابدہی کی اشد ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button