نیدرلینڈز میں مہاجرین کے خلاف سخت ترین منصوبہ، حکومتی اتحاد خطرے میں
نیدرلینڈز میں مہاجرین کے خلاف سخت ترین منصوبہ، حکومتی اتحاد خطرے میں
نیدرلینڈز میں ایک بڑا سیاسی بھونچال اُس وقت آیا جب دائیں بازو کے انتہاپسند رہنما گیرٹ ویلڈرز نے دس نکاتی امیگریشن منصوبہ پیش کیا، جس کا مقصد ملک کی سرحدیں مکمل طور پر تارکینِ وطن کے لیے بند کرنا ہے۔ اس انتہائی متنازعہ منصوبے نے نہ صرف ملک کے اندر بے چینی پیدا کی ہے بلکہ یورپی یونین کے ساتھ بھی شدید تناؤ کا خدشہ بڑھا دیا ہے۔
اس منصوبے کو مبصرین نے نیدرلینڈز کی جدید تاریخ کا سب سے سخت گیر امیگریشن پلان قرار دیا ہے۔ اس میں سرحدوں کی حفاظت کے لیے فوج تعینات کرنے، تمام پناہ گزینوں — بشمول شامیوں — کو ملک بدر کرنے، خاندانی ملاپ کے عمل کو مکمل طور پر ختم کرنے، اور جرم میں ملوث کسی بھی غیر ملکی کو ملک سے نکالنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ویلڈرز نے دعویٰ کیا کہ "شام اب خطرناک ملک نہیں رہا” اور اس لیے شامی پناہ گزینوں کی واپسی ضروری ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپ بھر میں امیگریشن کے حوالے سے سخت رویّے اپنائے جا رہے ہیں۔ ویلڈرز نے اس لمحے کو "یورپ میں شناختی انقلاب کی قیادت کا تاریخی موقع” قرار دیا اور کہا کہ اب "مصالحت کی سیاست کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔”
ویلڈرز کی اس تجویز نے نیدرلینڈز میں حکومتی اتحاد کو گہرے بحران سے دوچار کر دیا ہے، جو کہ گزشتہ برس ہونے والے انتخابات کے بعد چار جماعتوں پر مشتمل حکومت کی صورت میں تشکیل پایا تھا۔ اس وقت حکومت شدید دباؤ میں ہے اور اگر یہ منصوبہ آگے بڑھا تو اتحاد کے ٹوٹنے کا واضح خطرہ موجود ہے۔
صرف ملکی سطح پر ہی نہیں، ویلڈرز نے یورپی یونین کے اداروں کو بھی کھلا چیلنج دے دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کا منصوبہ یورپی معاہدوں سے نیدرلینڈز کے ممکنہ انخلا کا تقاضا کر سکتا ہے، جس سے ملک اور یورپی یونین کے درمیان کھلی ٹکراؤ کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ویلڈرز کا یہ اقدام نہ صرف نیدرلینڈز کے لیے ایک نیا موڑ ہے بلکہ یہ یورپ بھر میں بڑھتی ہوئی عوامی ناپسندیدگی اور پاپولسٹ رجحانات کا بھی مظہر ہے۔ یورپی سطح پر پناہ گزینوں اور مہاجرین کی پالیسیوں پر نظرثانی کی بڑھتی ہوئی آوازوں کے درمیان یہ منصوبہ ایک حقیقی آزمائش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔