سعودی عرب

قطیف میں بلڈوزر؛ مشرقی سعودی عرب میں شیعہ تشخص کو تباہ اور ختم کرنے کی پالیسی جاری

قطیف میں بلڈوزر؛ مشرقی سعودی عرب میں شیعہ تشخص کو تباہ اور ختم کرنے کی پالیسی جاری

سعودی حکومت نے ایک بار پھر ملک کے مشرق میں قطیف کے اہل تشیع کے گھروں اور کھیتوں کو تباہ کرنے کی کارروائی کی.

شہر کی تجدید کے بہانے کئے گئے ان اقدامات کا بین الاقوامی مبصرین مقامی اور مذہبی شناخت کو ختم کرنے کی پالیسی کے حصے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

حالیہ دنوں میں سعودی حکومت کے بلڈوزر وسطی قطیف میں الثورہ اسٹریٹ میں داخل ہو گئے ہیں اور مقامی باشندوں کے گھروں اور کھیتوں کو مسمار کرنا شروع کر دیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق تباہی امام زین العابدین اسٹریٹ تک پھیل گئی ہے جو شہر کی اہم اور قدیمی شیعہ آبادی ہے۔

الجزیرہ انگریزی ویب سائٹ نے بھی ایک تجزیے میں بتایا کہ یہ اقدامات "مسماری کے منصوبے کے دوسرے مرحلے” کے حصے کے طور پر نافذ کئے گئے اور اس سے قبل المسعودیہ اور قطیف کے آس پاس کے دیگر علاقوں میں بھی تباہی مچائی گئی تھی۔

حالیہ برسوں میں، سعودی حکومت نے بارہا تاریخی شیعہ گھروں اور محلوں کو بڑے پیمانے پر تباہ کیا ہے۔

بی بی سی انگریزی نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ المسورہ، الزارہ، الدیرہ اور القدیح میں مکانات کی مسماری 2016 اور 2021 کے درمیان کی گئی، جس سے ان علاقوں کی تاریخی شناخت کا ایک اہم حصہ تباہ ہو گیا۔

ہیومن رائٹس واچ نے بھی ایک بیان جاری کر کے ان پالیسیوں کو ثقافتی اور مذہبی شناخت کو مٹانا قرار دیا ہے اور خبردار کیا کہ ان اقدامات کا بنیادی ہدف نجدی شناخت کو مسلط کرنا اور مشرقی سعودی عرب میں شیعوں کے اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے۔

اس کے برعکس سعودی حکومت نے ابھی تک بین الاقوامی تنقید کا کوئی جواب نہیں دیا اور دعویٰ کیا کہ یہ اقدامات صرف اور صرف شہری ترقی اور تزئین و آرائش کے لئے کئے جا رہے ہیں۔

تاہم، قطیف کے رہائشی اپنی ثقافتی اور مذہبی شناخت کے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں اور انہوں نے بین الاقوامی تنظیموں سے اس ٹارگٹڈ تباہی کے خلاف مدد اور فوری کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button