برطانیہ: اسلامی تنظیم نے بند شدہ پب کو مسجد اور کمیونٹی سینٹر میں تبدیل کرنے کا منصوبہ پیش کر دیا
برطانیہ: اسلامی تنظیم نے بند شدہ پب کو مسجد اور کمیونٹی سینٹر میں تبدیل کرنے کا منصوبہ پیش کر دیا
برطانیہ کے شہر جریفزند میں ایک پرانی بند شدہ پب کی عمارت کو مسجد اور کثیر المقاصد کمیونٹی سینٹر میں تبدیل کرنے کے لیے ایک مقامی اسلامی تنظیم نے نیا منصوبہ پیش کر دیا ہے، جس سے علاقے کی سماجی اور مذہبی ساخت میں ایک مثبت تبدیلی کی امید کی جا رہی ہے۔
یہ منصوبہ شہر کے وسط میں واقع "دی پیکاک” نامی پب کی عمارت سے متعلق ہے، جو سنہ 2020 میں بند کر دی گئی تھی۔ تنظیم کی نئی تجویز میں ایک ایسی مسجد کے قیام کا منصوبہ شامل ہے جو ساٹھ سے زائد نمازیوں کی گنجائش رکھتی ہو، ساتھ ہی ایک دینی اسکول، فوڈ بینک، اور نوجوانوں کے لیے کلب بھی قائم کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس منصوبے کی ابتدائی تجویز چھ ماہ قبل متعلقہ حکام کی جانب سے مسترد کر دی گئی تھی۔ اُس وقت کی مخالفت کی بنیادوں میں عوامی سکون میں خلل اور ایک اہم تفریحی مقام کے خاتمے پر تحفظات شامل تھے۔ تاہم نئی ترمیم شدہ تجویز میں ان خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے اوقاتِ کار میں کمی اور تقریبات کی نوعیت کو محدود کرنے جیسے اقدامات شامل کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے جاری کردہ بیان میں اسلامی تنظیم کا کہنا ہے کہ "اسلامی روایات لوگوں کو مسجد تک پیدل آنے کی ترغیب دیتی ہیں”، جس سے ٹریفک اور پارکنگ جیسے مسائل میں کمی آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "پب کی سابقہ حیثیت اب علاقے کے لیے کارآمد نہیں رہی، جبکہ اسے مسجد اور کمیونٹی سینٹر میں تبدیل کرنا مقامی معاشرتی ڈھانچے کو نئی روح اور خدمت کے جذبے سے ہمکنار کرے گا۔”
اس منصوبے کی ضرورت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ مردم شماری 2021 کے مطابق جریفزند میں مسلمانوں کی تعداد تین ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ شہر میں صرف دو مساجد ہیں جو گنجائش سے کہیں زیادہ نمازیوں کو سنبھالنے پر مجبور ہیں۔
اسلامی تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ قدم نہ صرف مذہبی ضروریات کو پورا کرے گا بلکہ ایک فعال سماجی مرکز کے طور پر تمام کمیونٹی کے لیے خدمات فراہم کرے گا، جس سے بین الثقافتی ہم آہنگی کو بھی فروغ ملے گا۔