امام جواد علیہ السلام کے علمی کارناموں کو عام کرنے کی ضرورت ہے: مولانا سہیل عباس
امام جواد علیہ السلام کے علمی کارناموں کو عام کرنے کی ضرورت ہے: مولانا سہیل عباس
حوزہ علمیہ ابو طالب علیہ السلام میں مجلس غم
لکھنو۔ دفتر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ سے وابستہ حوزہ علمیہ ابو طالب علیہ السلام میں امام محمد تقی علیہ السلام کی شب شہادت مجلس عزا منعقد ہوئی۔ جس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ اسکے بعد شعراء نے اپنے مخصوص انداز میں امام محمد تقی علیہ السلام کی بارگاہ میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
بعدہ مولانا سہیل عباس نے مجلس عزا کو خطاب کرتے ہوئے کہا: حضرت ابو جعفر امام محمد تقی علیہ السلام لوگوں میں سب سے زیادہ سخی و فیاض تھے۔ اکثر لوگوں کے ساتھ نیکی کرتے اور آپ کا فقراء کے ساتھ نیکی کرنا مشہور تھا، بہت زیادہ کرم اور سخاوت کی وجہ سے آپ کو لقب "جواد” سے یاد کیا جاتا ہے۔
مولانا سہیل عباس نے کہا کہ آج کے دور میں امام محمد تقی علیہ السلام کے علمی کارناموں پر کام کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں عوام تک پہنچانا ہم علماء کی ذمہ داری ہے۔ امام محمد تقی علیہ السلام بچپن میں ہی اپنے زمانہ کے تمام علماء میں سب سے زیادہ علم رکھتے تھے۔ بڑے بڑے علماء آپ کے مناظروں، فلسفی، کلامی اور فقہی بحثوں سے متاثر ہو کر آپ کی عظمت کا لوہا مانتے تھے اور علماء اور فقہاء 7 سال کی عمر میں ہی آپ کا بہت زیادہ احترام کرتے تھے اور آپ کے علوم سے مستفیض ہوتے تھے یہاں تک کہ آپ کی فضیلت کا مختلف بزموں اور نشستوں میں ذکر ہونے لگا، اپنے کمال وہ فضل کی بنا پر آپ دنیا والوں کے لئے حیرت و تعجب کا سبب قرار پائے۔
آخر میں مولانا سہیل عباس نے امام محمد تقی علیہ السلام کے مصائب بیان کئے۔