خوراک کےعدم تحفظ سے شدید غذائی بحران کا خدشہ، عالمی بینک
خوراک کےعدم تحفظ سے شدید غذائی بحران کا خدشہ، عالمی بینک
عالمی بینک نے کہا ہے کہ تنازعات، موسمیاتی تبدیلیوں وشدت اور معاشی جھٹکوں کی وجہ سے دنیا بھر میں خوراک کے عدم تحفظ میں خطر ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔
یہ بات غذائی تحفظ کے حوالہ سے عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے مختلف حصوں میں تقریباً 29 کروڑ 50 لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی شدید غذائی بحران کا شکار ہے اور پانچ میں سے ایک شخص (تقریباً 5 لاکھ افراد) فاقہ کشی کے دہانے پر ہے۔ یہ صورتحال اکتوبر 2024 میں ہونے والے تجزیے کے مقابلے میں بدترین ہے۔
رپورٹ کے مطابق جنوری سے اپریل 2025 تک کے دستیاب اعداد و شمار سے ظاہر ہو رہا ہے کہ پسماندہ اور درمیانے آمدنی والے ممالک میں خوراک کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔کم آمدنی والے 87.5 فیصد ممالک میں خوراک کی مہنگائی 5 فیصد سے زیادہ ہے۔ اس وقت 157 میں سے 61 فیصد ممالک میں خوراک کی مہنگائی عمومی افراط زر سے بھی زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق اجناس کی عالمی قیمتوں میں اپریل 2025 کے اوائل میں نمایاں کمی آئی، گندم، مکئی، اور چاول کی قیمتوں میں سالانہ بنیاد پر بالترتیب 12فیصد، 20فیصد اور 30 فیصد کی کمی آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے 90 سے زائد ممالک میں خوراک اور غذائی تحفظ کے لیے اقدامات کیے ہیں، جن سے 2030 تک 327 ملین افراد مستفید ہوں گے۔
ان اقدامات میں فوری سماجی تحفظ کے اقدامات کے ساتھ ساتھ موسمیاتی لحاظ سے موزوں زراعت جیسے دیرپا حل کے اقدامات بھی شامل ہیں۔