کویت

کویت میں 26 ہزار خواتین کی شہریت ختم، باہری لوگوں پر کویت کے امیر سخت، صرف خونی رشتہ ہی تسلیم

کویت میں 26 ہزار خواتین کی شہریت ختم، باہری لوگوں پر کویت کے امیر سخت، صرف خونی رشتہ ہی تسلیم

کویت حکومت نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے راتوں رات ہزاروں لوگوں کی شہریت منسوخ کر دی ہے۔ اس فہرست میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔ لوگ جب صبح میں نیند سے بیدار ہوئے تو کسی کا بینک کھاتہ بند ہو گیا تو کسی کی دیگر سرکاری سہولتیں ٹھپ ہو گئیں۔ جب معلوم کیا گیا تو پتہ چلا کہ ان کی شہریت ہی ختم ہو چکی ہے۔ مئی 2024 میں ہی کویت کے امیر نے جمہوریت کو ملک کے لیے خطرہ بتایا تھا اور آئین میں ترمیم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
کویت حکومت ان لوگوں کی شہریت زیادہ منسوخ کر رہی ہے جنہیں شادی کے بعد یہاں کی شہریت ملی تھی۔ اس فہرست میں خواتین زیادہ شامل ہیں۔ جنہوں نے کویت کے مردوں سے شادی کرکے یہاں کی شہریت حاصل کی تھی۔
واضح رہے کہ شیخ مشعل الاحمد دسمبر 2023 میں کویت کے امیر بنے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا اور آئین کے کچھ حصوں کو بھی معطل کر دیا۔ اب امیر کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کو ہی کویت کا شہری مانا جائے گا جن کا یہاں کے لوگوں کے ساتھ خون کا رشتہ ہے۔ امیر نے اپنے ایک خطاب میں یہ بھی کہا تھا کہ کویت میں رہنے والے تقریباً 50 لاکھ لوگوں میں صرف ایک تہائی ہی اصلی کویتی ہیں۔ امیر نے کہا کہ اب یہاں صرف اصل کویتی ہی رہیں گے۔
ویسے کویت میں پہلے سے بھی ایسے تمام لوگ رہ رہے ہیں جن کے پاس یہاں کی شہریت نہیں ہے۔ 1961 میں برطانوی قبضے سے آزاد ہونے کے بعد تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو شہریت نہیں مل پائی تھی۔ وہیں جن لوگوں کے پاس کویت کی شہریت نہیں ہوگی ان کو بینکنگ، تعلیم، سرکاری نوکری اور دیگر سہولتیں بھی نہیں مل پائیں گی۔ کویت میں 1987 کے بعد سے جن لوگوں کو شادی کی بنیاد پر شہریت ملی ہے، حکومت ان پر کارروائی کر رہی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 1992 سے 2020 تک 38505 خواتین کو شادی کی بنیاد پر یہاں کی شہریت دی گئی تھی۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button