خبریںصحت اور زندگیعلم اور ٹیکنالوجیہندوستان

ہندوستان میں نوجوان ملازمین سب سے زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار: رپورٹ

رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں 27 سے 39 سال کے نوجوان ملازمین سب سے زیادہ ذہنی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، جب کہ بڑی عمر کے ملازمین دباؤ کو بہتر طور پر سنبھال رہے ہیں۔

چنئی: ہندوستان میں کام کی جگہوں پر بدلتے ہوئے حالات کے درمیان نوجوان ملازمین شدید ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ انکشاف منگل کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ عالمی ٹیکنالوجی کمپنی اے ڈی پی کی اس رپورٹ میں ‘ایموشنل لینڈ اسکیپ’ میں آنے والی تبدیلیوں پر روشنی ڈالی گئی ہے، جس میں مختلف نسلوں کے درمیان ذہنی دباؤ کے فرق کو واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 27 سے 39 برس کی عمر کے پروفیشنلز سب سے زیادہ ذہنی دباؤ محسوس کرتے ہیں۔ ان میں سے 11 فیصد نے کہا کہ وہ شدید دباؤ میں کام کر رہے ہیں، جو کہ قومی اوسط 9 فیصد سے زیادہ ہے۔

18 سے 26 برس کے 51 فیصد نوجوان ملازمین نے بتایا کہ وہ دباؤ کو بہتر طور پر سنبھالنے میں کامیاب ہیں۔ اس کے برعکس، 55 سے 64 برس کی عمر کے تجربہ کار ملازمین نے کم از کم ہفتے میں ایک بار ہی دباؤ محسوس کرنے کی بات کہی۔ ان میں سے 81 فیصد نے کہا کہ انہیں کم یا نہ ہونے کے برابر ذہنی دباؤ کا سامنا ہوتا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نوجوان ملازمین کے لیے کام کا بوجھ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ خاص طور پر 18 سے 26 سال کے 16 فیصد افراد نے کہا کہ ہیوی ورک لوڈ ان کے ذہنی دباؤ کی بڑی وجہ ہے۔

رپورٹ کے دیگر نتائج کے مطابق، 67 فیصد ملازمین نے اس بات کی شکایت کی کہ اگر وہ فلیکسیبل اوقاتِ کار اختیار کرتے ہیں تو انہیں جج کیا جاتا ہے۔ اسی طرح، 65 فیصد ملازمین کا کہنا ہے کہ ان پر مسلسل نگرانی رکھی جا رہی ہے، جس سے ان کے اندر دباؤ اور بے اعتمادی کے احساسات جنم لیتے ہیں۔

اے ڈی پی انڈیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے منیجنگ ڈائریکٹر، راہل گوئل کے مطابق، ’’یہ نتائج اس بات کا ثبوت ہیں کہ آج کا نوجوان ورک فورس ایک پیچیدہ اور جذباتی طور پر مطالبہ کرنے والے ماحول میں کام کر رہا ہے۔’’

انہوں نے کہا، ’’اداروں کو اپنے ملازمین کے لیے ایک ایسا ماحول تیار کرنے کی ضرورت ہے جہاں اعتماد، ہمدردی اور نفسیاتی تحفظ کو فروغ دیا جائے۔‘‘

اگرچہ 2023 کے مقابلے میں 2024 میں مجموعی طور پر ذہنی دباؤ کی شرح 12 فیصد سے کم ہو کر 9 فیصد پر آ گئی ہے لیکن اس کے ساتھ یہ تشویش ناک بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان ملازمین کا تناسب بھی کم ہوا ہے جو یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ اپنی ملازمت میں کامیاب ہو رہے ہیں—یہ شرح 2023 میں 22 فیصد سے گھٹ کر 2024 میں 20 فیصد رہ گئی ہے۔

راہل گوئل کے مطابق، صرف لچکدار اوقات دینا کافی نہیں ہے۔ ’’اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ ادارے ایک ایسا کلچر بنائیں جس میں ملازمین کو اعتماد اور جذباتی تحفظ حاصل ہو۔ جب کمپنیاں اپنے عملے کی ذہنی صحت کو اولین ترجیح دیں گی، تب ہی وہ ایک زیادہ صحت مند، منسلک اور مؤثر ورک فورس کو فروغ دے سکیں گی۔‘‘

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button