غزہ جنگ: 22 ممالک کا امداد کی مکمل بحالی کا مطالبہ

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے دوران 22 ممالک نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں کسی بھی طرح کی رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ ان ممالک میں یورپی ممالک کے ساتھ جاپان، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور کینیڈا شامل ہیں، تاہم کسی بھی اسلامی ملک کا اس بیان میں شامل نہ ہونا قابل توجہ ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے، جہاں فاقہ کشی عام ہو رہی ہے اور بیماروں کو دوائیں دستیاب نہیں، جس سے اموات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ محدود امداد کی اجازت کافی نہیں، مکمل اور بلا رکاوٹ امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔
بیان جاری کرنے والے ممالک میں برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے اسرائیل کو متنبہ کیا ہے کہ اگر امداد روکی گئی تو اس کے خلاف ممکنہ پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ ان ممالک نے اسرائیل سے غزہ پر فوجی کارروائی روکنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے ان مطالبات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امداد کی مکمل اجازت دی گئی تو اس سے حماس کو فائدہ ہوگا، اور وہ دوبارہ اسرائیل پر حملے کرے گا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے، لیکن ان کا موقف برقرار ہے کہ جب تک حماس کا خاتمہ نہیں ہوتا، غزہ پر کارروائیاں جاری رہیں گی۔
بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے خلاف بڑھتی مخالفت سے آئندہ دنوں میں جنگ کی صورتحال میں بڑی تبدیلی آنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔