غزہ پر اسرائیلی محاصرہ برقرار، 80 دن بعد صرف 9 امدادی ٹرکوں کو داخلے کی اجازت

غزہ میں جاری انسانی بحران ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، جہاں 80 دن کے مکمل محاصرے اور مسلسل بمباری کے بعد اسرائیل نے صرف 9 امدادی ٹرکوں کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے۔ 2 مارچ کو اسرائیل نے غزہ کے تمام داخلی راستے بند کر دیے تھے، جس کے نتیجے میں خوراک، ادویات اور دیگر انسانی امداد کی فراہمی مکمل طور پر رک گئی تھی۔ اس بندش نے پہلے سے شدید بحران کو مزید بدتر بنا دیا۔
اسرائیلی فوجی محکمے "کوگاٹ” کے سربراہ غسان علیان کے مطابق، یہ امدادی ٹرک بچوں کی خوراک اور دیگر بنیادی اشیاء سے بھرے ہوئے ہیں اور بین الاقوامی تنظیموں کے گوداموں تک پہنچیں گے، جہاں سے انہیں فلسطینی عوام میں تقسیم کیا جائے گا۔ تاہم، اسرائیلی حکام نے واضح کیا ہے کہ یہ اقدام عارضی ہے اور ایک ہفتے سے زیادہ جاری رہنے کا امکان نہیں۔ اس دوران امدادی تقسیم کے مراکز اسرائیلی نگرانی اور امریکی سیکیورٹی کے تحت قائم کیے جائیں گے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ امداد کی محدود اجازت صرف "بھوک کے بحران کو ابھرنے سے روکنے” کیلئے دی گئی ہے تاکہ اسرائیلی فوجی آپریشنز کی رفتار پر اثر نہ پڑے۔ ان کا اشارہ "آپریشن گیڈئنز چیریٹ” کے اگلے مرحلے کی طرف تھا، جس میں غزہ کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں مزید زمینی کارروائیاں شامل ہیں۔
غزہ میں اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں اب تک 53 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں خواتین اور بچے نمایاں تعداد میں شامل ہیں۔ اسرائیل پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ بھی زیر سماعت ہے، تاہم زمینی صورتحال بدستور ابتر ہے اور عالمی برادری کی خاموشی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔