شام میں لاپتہ افراد کے لیے کمیشن قائم، اسد دور کے جرائم کی تحقیقات ہوگی

شام میں 13 سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران لاکھوں افراد ہلاک اور ایک لاکھ سے زائد لاپتہ ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق ان لاپتہ افراد میں اکثریت ان افراد کی ہے جو سابق صدر بشار الاسد کے دور حکومت میں حراست میں لیے گئے تھے۔
اب شام میں ایک عبوری انصاف کمیشن اور لاپتہ افراد کے لیے قومی کمیشن قائم کیا جا رہا ہے، جو اسد خاندان کے دور حکومت میں ہونے والی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے گا، متاثرین کو انصاف دلائے گا اور لاپتہ افراد کے بارے میں معلومات اکٹھی کرے گا۔
روئٹرز کے مطابق "نیشنل ٹرانزیشنل جسٹس کمیشن” سابق حکومت کے جرائم کی سچائی سامنے لائے گا اور مجرموں کے احتساب کے لیے متعلقہ حکام سے تعاون کرے گا۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آیا کمیشن شام کے دیگر متحارب گروہوں، جیسے داعش، کی خلاف ورزیوں کی بھی تحقیقات کرے گا یا نہیں۔
شامی عبوری حکومت کے مشیر حسن الدوغیم کے مطابق یہ کمیشن جسمانی و اخلاقی تلافی اور قومی مفاہمت پر توجہ دے گا۔ انہوں نے بتایا کہ ان افراد کے خلاف مقدمات بھی چلائے جائیں گے جن پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ثابت ہوں گی، جن میں سابق شامی جنرل ابراہیم حویجہ بھی شامل ہیں، جنہیں مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا۔
عبوری صدر نے ایک قومی کمیشن کے قیام کا بھی اعلان کیا ہے جو لاپتہ افراد کی معلومات دستاویزی شکل میں محفوظ کرے گا اور ان کے خاندانوں کو مدد فراہم کرے گا۔ اقوام متحدہ کے متعلقہ ادارے (IIMP) نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔