بغداد عرب لیگ اجلاس: غزہ میں جنگ بندی اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مذمت

بغداد میں منعقدہ 34ویں عرب لیگ سربراہی اجلاس میں عرب رہنماؤں نے غزہ میں جاری جنگ کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے اور فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی کو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
اجلاس کے اختتامی اعلامیہ میں 22 رکن ممالک کے رہنماؤں نے زور دیا کہ غزہ میں شہریوں کی بڑھتی ہوئی تکالیف کو ختم کرنے کے لیے تمام دشمنانہ کارروائیاں بند کی جائیں۔ انہوں نے عالمی برادری، بالخصوص بااثر ممالک پر زور دیا کہ وہ خونریزی کے خاتمے اور غزہ میں بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی اخلاقی و قانونی ذمہ داریاں پوری کریں۔
اعلامیہ میں فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق، جیسے آزادی، حق خودارادیت، اور 1967 کی سرحدوں کے مطابق مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کی گئی۔ عرب رہنماؤں نے اسرائیلی مظالم اور فلسطینیوں کے انسانی وقار کو پامال کرنے والے اقدامات کی بھی شدید مذمت کی۔

عراق کی طرف سے غزہ کی تعمیر نو کے لیے خصوصی فنڈ کے قیام کی تجویز کو سراہتے ہوئے، تمام ممالک سے مالی، سیاسی اور قانونی مدد فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔ فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے بین الاقوامی امن کانفرنس بلانے اور دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے مطالبے کی بھی حمایت کی گئی۔
اجلاس میں عرب دنیا کے دیگر بحران زدہ ممالک جیسے سوڈان، شام، لبنان، لیبیا اور یمن کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا اور دہشت گردی کی تمام اقسام، بالخصوص داعش کی کارروائیوں کی مذمت کی گئی۔
اجلاس میں عرب لیگ کے رکن ممالک کے رہنماؤں، اعلیٰ سفارت کاروں اور مختلف علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان نے شرکت کی۔