
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تارکین وطن پر عائد پابندیوں کے باوجود اب بھی کئی ممالک کے باشندے امریکہ کی سرحد کا رخ کر رہے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ان تارکین وطن کا تعلق پاکستان، ایریٹیریا، گوئٹے مالا، افغانستان، گھانا اور ازبکستان جیسے ممالک سے ہے۔
یہ تمام افراد امریکہ میں پناہ کے متلاشی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے ملکوں میں مذہب، جنسی یا سیاسی رجحان کی وجہ سے ظلم و ستم کا سامنا ہے۔
کئی دہائیوں سے ایسے افراد کو امریکی حکام کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کرنے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔ جس کے بعد بہت سے افراد کو امریکہ میں اپنی زندگی شروع کرنے کا پروانہ مل جاتا ہے۔
جنوری کے اواخر میں عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کی امریکہ پر ’یلغار‘ روکنے کے لیے کئی ایک صدارتی حکم نامے جاری کیے تھے۔
اس کے بعد انڈیا اور میکسیکو سمیت کئی ممالک کے تارکین وطن کی بڑی تعداد کو ڈی پورٹ بھی کیا گیا تھا۔

سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے لیے کام کرنے والے وکلاء کا کہنا ہے کہ جب سے ڈونلڈ ٹرمپ اقتدار میں آئے ہیں، ان تارکین کے فون بند ہو گئے ہیں۔ یا تو انہیں اسائلم کا موقع دیے بغیر بے دخل کر دیا گیا ہے یا پھر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گلوبل سٹریٹجک لٹیگیشن کونسل کی ڈائریکٹر بیلا موسیلمانز نے کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ سب کے لیے یہ واضح ہے کہ جب یہ سامنے آئیں گے اور پناہ کا مطالبہ کریں گے تو ان کے ساتھ کیا ہو گا۔‘
دوسری جانب جب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن کے خلاف سخت اقدامات کا آغاز کیا ہے، عدالتوں میں بے شمار نئے مقدمات اور اپیلیں بھی دائر کی گئی ہیں۔
ایک ایسے ہی مقدمے میں وفاقی جج نے فیصلہ دینا ہے کہ آیا عدالت حکومت کے تارکین کے خلاف اقدامات پر نظرثانی کر سکتی ہے یا نہیں۔ اس فیصلے کے لیے ابھی تک کوئی تاریخ متعین نہیں کی گئی ہے۔
لیکن امریکن سول لبرٹیز یونین جیسی انسانی حقوق کی تنظیمیں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے اقدامات کو ’غیرقانونی اور غیرمعمولی’ قرار دے رہی ہیں۔
امریکہ میں سرحد سے غیرقانونی کراسنگ کی شرح میں سابق صدر جوبائیڈن کے دور میں کافی اضافہ ہوا تھا اور سنہ 2024 کے اواخر میں سرحد سے روزانہ گرفتار ہونے والوں کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے سخت اقدامات کے بعد اب بھی امریکہ کی جنوبی سرحد پر روزانہ 200 افراد کو غیرقانونی کراسنگ کرتے ہوئے گرفتار کیا جاتا ہے۔