اسلامی دنیاخبریںشام

شام پر سے پابندیاں اٹھانا؛ ٹرمپ کی جانب سے ریاض کے فیصلے کے اعلان سے علاقائی مساوات میں تبدیلی

امریکی صدر کی جانب سے شام پر سے پابندیاں ہٹانے کے فیصلے کا اعلان سعودی سرمایہ کاری سربراہی اجلاس میں کیا گیا، جس پر علاقائی اور بین الاقوامی رد عمل کی لہر دوڑ گئی ہے۔

اس کاروائی کو شام کی تعمیر نو اور خطہ میں طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر جانا جاتا ہے۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ریاض میں امریکی سعودی سرمایہ کاری فورم کے دوران شام کے خلاف اقتصادی پابندیاں ہٹانے کے اعلان سے خطہ اور دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر اثرات مرتب ہوئے۔

عکاظ اخبار کے مطابق اس اجلاس میں ٹرمپ نے علاقائی تعاون کی تعمیر نو اور مشرق وسطی کے بحرانوں کے عملی حل کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شام کو ایک دہائی سے زائد عرصہ سے شدید اقتصادی دباؤ اور سیاسی تنہائی کا سامنا ہے۔

اب پابندیوں کا ہٹانا نہ صرف بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور شامی عوام کے معاش کو بہتر بنانے میں کارگر ثابت ہو سکتا ہے بلکہ اس سے شامی سرمایہ کاروں اور اقتصادی کارکنوں کی واپسی کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔

شامی یونین آف چیمبرز آف کامرس کے سربراہ نے سانا کے ساتھ انٹرویو میں اس بات پر زور دیا کہ یہ فیصلہ سرمایہ کاری کی واپسی اور اقتصادی خوشحالی کا باعث بنے گا۔

ٹرمپ کی تقریر کے فورا بعد دمشق اور لاذقیہ شہروں میں جشن اور خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

اس عوامی رد عمل کے تناظر میں شام کے وزیر خارجہ نے اس فیصلے کو ایک اہم موڑ قرار دیا اور اپنے ملک کی واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لئے آمادگی کا اعلان کیا۔

عراق، قطر، اردن، لبنان، کویت اور دیگر ممالک نے بھی الگ الگ بیانات میں ٹرمپ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

عراقی وزارت خارجہ نے امید ظاہر کی کہ یہ کاروائی شام میں انسانی بحران کے خاتمے اور استحکام کی جانب ایک قدم ثابت ہوگی۔

دوسری جانب شام کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اور تنظیم کے سکریٹری جنرل کے ترجمان نے بھی اس اقدام کو شامی عوام کے مصائب کے خاتمے کے لئے بین الاقوامی مطالبات کے مطابق قرار دیا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ فیصلہ امریکی علاقائی پالیسی میں ایک نئے مرحلے کا آغاز اور شام میں تعمیر نو اور استحکام کے لئے نئے مواقع کی تشکیل کا نشان بنائے گا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button