فضائی آلودگی سے اموات؛ ایرانی عوام کی صحت عامہ کے لئے سنگین انتباہ

ایران میں فضائی آلودگی اور سڑک حادثات سے ہونے والی اموات میں اضافے کے ساتھ ماہرین صحت ماحولیاتی عوامل کو نظر انداز کرنے کے نتائج کے بارے میں خبردار کر رہے ہیں۔
ایرانی وزیر صحت محمد رضا ظفر قندی کے مطابق وہ عوامل جو سالانہ دسیوں ہزار افراد کی جان لیتے ہیں اور ان کے لئے بین الضابطہ تعاون کی ضرورت ہوتی ہے اور صحت عامہ کی خواندگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔
ایران کے وزیر صحت اور طبی تعلیم محمد رضا ظفر قندی نے فضائی آلودگی سے ہونے والی اموات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ماحولیاتی عنصر ایران میں سالانہ 50000 افراد کو ہلاک کرتا ہے۔
ان کے مطابق ٹریفک حادثات بھی سالانہ 30000 افراد کی موت کا باعث بنتے ہیں۔
"ایرنا” کے مطابق ڈاکٹر ظفر قندی نے صحت کے میدان میں عوامی تعلیم کے کردار پر زور دیا اور کہا: لوگوں کی صحت کی خواندگی میں اضافہ اور بیماریوں کی جلد تشخیص ان اعداد و شمار کو کم کرنے کی کلید ہے۔
ماہرین صحت کا خیال ہے کہ لوگوں کی صحت کو متاثر کرنے والے عوامل کا ایک بڑا حصہ وزارت صحت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صرف 25 فیصد صحت کے مسائل اندرونی اور قابل کنٹرول ہیں اور باقی 75 فیصد کا انحصار میکرو پالیسیوں اور دوسرے اداروں کے ساتھ تعاون پر ہے۔
ایرانی ملکی میڈیا کے مطابق جہاں فضائی آلودگی کی تشویش ناک صورتحال اور میٹرو پولیٹن شہروں میں نقل و حمل کے بیڑے کی خرابی جاری ہے وہیں صحت کے نظام کو بھی ساختی مسائل کا سامنا ہے۔
یونیورسٹی اف میڈیکل سائنس کے ایک ماہر ڈاکٹر بہشتی نے 6 ٹریلین تومان کے قرضے اور مالی وسائل کی کمی کا حوالہ دیا اور کہا: اشرافیہ کی نقل مکانی اور بنیادی ڈھانچے جیسے ہاسٹل اور ہسپتال کے آلات کی خرابی ملک میں ادویات کے مستقبل کے لئے سنگین خطرہ ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ ماہر ڈاکٹروں کی نقل مکانی نے صحت کے نظام میں سنگین خطرہ پیدا کیا ہے۔
اگرچہ کچھ اعداد و شمار کے مطابق، گذشتہ سال ماہرین کی نقل مکانی میں 22 فیصد کمی آئی ہے، لیکن اشرافیہ کی روانگی کا خطرہ بدستور جاری ہے۔
نیز وزارت صحت کے نائب وزیر تعلیم کے نقطہ نظر کے مطابق تعلیمی انصاف کی کمی اور طلباء اور پروفیسرز کے تحفظات کو نظر انداز کرنا طبی تعلیم کے معیار کو کمزور کرنے کے عوامل ہیں اور اس رجحان کو درست کرنا ملک کی علمی بنیادوں کو دوبارہ استوار کرنے کے لئے ضروری ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صحت عامہ کو نظر انداز کرنا، اشرافیہ کا اخراج اور ماحولیاتی خطرات کو نظر انداز کرنا آنے والی نسلوں کی صحت کو بھی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
تجزیہ کاروں نے اس بحران کو حل کرنے کے لئے ڈھانچے کی اصلاح اور دیگر اداروں کی شرکت کو راغب کرنے کے لئے فوری منصوبہ بندی کا بھی مطالبہ کیا۔