اسلامی دنیاخبریںعراق

"پ ک ک" کی تحلیل اور 4 دہائیوں کے سیکورٹی بحران کے بعد عراق کے لئے نئے مواقع

کردستان ورکرز پارٹی (پ ک ک) کی باضابطہ تحلیل کے اعلان کے ساتھ عراق سیکورٹی، سیاسی اور اقتصادی ترقی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی۔

یہ تبدیلی ترکی کے ساتھ سرحدی کشیدگی کو کم کر سکتی ہے اور مرکزی حکومت کی خود مختاری کو مضبوط بنا سکتی ہے۔ لیکن ساتھ ہی اس تبدیلی کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے حفاظتی خلا کے بارے میں بھی خدشات ہیں۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔‌

کل صبح کردستان ورکرز پارٹی (پ ک ک) نے ایک رسمی بیان میں اپنی تحلیل کا اعلان کیا۔ یہ ایک ایسا واقعہ ہے جو ترک حکومت کے ساتھ 4 دہائیوں کے مسلح تصادم کے بعد خطہ بالخصوص عراق کے لئے وسیع پیمانے پر نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

میڈل ایسٹ نیوز کے مطابق اس تبدیلی کا اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیوں گوتریس کے ساتھ ساتھ شام اور عراق سمیت پڑوسی ممالک نے خیر مقدم کیا ہے۔

"پ ک ک” نے اعلان کیا کہ وہ اب جمہوری طریقوں سے اپنے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔

اس پارٹی کے تحلیل کے ساتھ شمالی عراق میں بار بار فوجی کاروائیوں کے لئے ترکی کا جواز ختم ہو جائے گا۔ ایک ایسا آپریشن جو بار بار کردستان کے علاقہ میں شہریوں کی ہلاکتوں اور عدم استحکام کا باعث بنتا ہے۔

یہ تحلیل بغداد اور انقارہ کے درمیان تعلقات میں بہتری کی راہ بھی ہموار کرتی ہے۔

ترکی عراقی سرزمین پر "پ ک ک” کی موجودگی سے ہمیشہ ناخوش رہا ہے اور اسے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور سیکورٹی تعاون میں کمی کا بنیادی عنصر سمجھا ہے۔

دوسری جانب "پ ک ک” کی تحلیل سے سرحدی علاقوں میں عراقی مرکزی حکومت کی اتھارٹی کو مضبوط بنانے اور کردستان کے علاقہ میں سرمایہ کاری اور ترقی کی راہ ہموار کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

لیکن خدشات بھی ہیں؛ جس میں سیکورٹی ویکیوم کا امکان اور نئے مسلح گروپوں یا "پ ک ک” کے زندہ بچ جانے والوں کی نقل و حرکت شامل ہے۔

ان حالات میں عراقی حکومت اور کردستان کی علاقائی حکومت کے حکام کو استحکام، قومی مکالمہ اور ترقی کی راہ ہموار کرتے ہوئے سلامتی کی اس منتقلی کا انتظام کرنے کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے۔

یہ لمحہ عراقی تاریخ میں ایک اہم موڑ بن سکتا ہے۔ اگر اس کے ساتھ ہوشیاری اور دور اندیشی ہو۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button