اسلامی شریعت سمحہ اور سہلہ یعنی آسان اور معاف کرنے والی ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کا روزانہ کا علمی جلسہ حسب دستور پیر 12 ذی القعدہ 1446 ہجری کو منعقد ہوا۔ جس میں گذشتہ جلسات کی طرح حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے گئے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے اسلامی قوانین کے آسان ہونے کے سلسلہ میں فرمایا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی حدیث کے مطابق شریعت سمحہ اور سہلہ (آسان) ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے مزید فرمایا: اسلامی تعلیمات میں سے ایک تعلیم جس کا قرآنی آیات میں بھی ذکر ہوا ہے، قاعدہ تساہل و تسامح ہے اور اسلام نے خود کو شریعت سمحہ و سہلہ کہا ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے زور دیتے ہوئے فرمایا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ نے ابتدائے بعثت میں فرمایا: "بُعِثْتُ عَلَى الشَّرِيعَةِ السَّمْحَةِ السَّهْلَةِ” خدا نے مجھے ایک ایسی شریعت اور دین کے ساتھ بھیجا ہے جو نرم، بخشنے والی اور آسان ہے۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: اللہ تعالی نے لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی حدیث شریف جسے صاحب جواہر نے مکرر اپنی کتاب "جواہر” میں نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا: میں تمہارے لئے سمحہ و سہلہ شریعت لایا ہوں، مثلا اسلامی ممالک میں گوشت کے سلسلہ میں اسلام نے آسانیاں پیدا کی ہیں، جب تک آپ کو یقین نہ ہو جائے کہ یہ گوشت غیر مسلم ممالک سے آیا ہے آپ کے لئے حلال ہے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے فرمایا: تساہل کی اصل سہل سے ہے، اس کا مطلب آسان کرنا یعنی ایسا عمل جس میں کوئی سختی یا تنگی نہ ہو۔ تسامح اور سماحت کی اصل سمح ہے۔ جس کے معنی سخاوت اور بخشش ہیں۔ اگرچہ جود و سخاوت کے معنی بخشش اور عطا کرنے کے ہیں لیکن سماحت کے معنی بخشش سے وسیع تر ہیں۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے امام زین العابدین علیہ السلام کے مسجد شام میں خطبہ کے فقرات "أَيُّهَا النَّاسُ، أُعْطِينَا سِتّاً وَ فُضِّلْنَا بِسَبْعٍ، أُعْطِينَا الْعِلْمَ وَ الْحِلْمَ وَ السَّمَاحَةَ وَ الْفَصَاحَةَ وَ الشَّجَاعَةَ وَ الْمَحَبَّةَ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ، وَ فُضِّلْنَا بِأَنَّ مِنَّا النَّبِيَّ الْمُخْتَارَ مُحَمَّداً، وَ مِنَّا الصِّدِّيقُ، وَ مِنَّا الطَّيَّارُ، وَ مِنَّا أَسَدُ اللَّهِ وَ أَسَدُ رَسُولِهِ، وَ مِنَّا سِبْطَا هَذِهِ الْأُمَّةِ، مَنْ عَرَفَنِي فَقَدْ عَرَفَنِي وَ مَنْ لَمْ يَعْرِفْنِي أَنْبَأْتُهُ بِحَسَبِي وَ نَسَبِي. (لوگو! خدا نے ہمیں 6 خصلتوں اور 7 فضیلتوں سے نوازا ہے؛ ہماری 6 خصلتیں یہ ہیں: علم، حلم، بخشش و سخاوت، فصاحت، شجاعت، اور مؤمنین کے دل میں ودیعت کردہ محبت۔

ہماری 7 فضیلتیں یہ ہیں: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ، حمزہ علیہ السلام، جعفر طیار علیہ السلام، امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام، امام حسن علیہ السلام، امام حسین علیہ السلام ہم سے ہیں۔ لوگو! جو مجھے جانتا ہے وہ جانتا ہے اور جو مجھے نہیں جانتا میں اپنے خاندان اور آباء و اجداد کو متعارف کرواکر اپنا تعارف کراتا ہوں۔) کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: تساہل اور تسامح دینی اور اخلاقی مسئلہ سے زیادہ انسانی مسئلہ ہے۔ یعنی انسان اپنے ماتحتوں بشمول اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ عفو و درگذر اور آسانی کا برتاؤ کرتا ہے اور ان کی غلطیوں اور اختلاف پر غصے اور تشدد کا اظہار نہیں کرتا، انہیں سزا نہیں دیتا۔ یہ خصوصیات معصومین علیہم السلام کی سیرت میں موجود تھیں جیسا کہ امام سجاد علیہ السلام نے دمشق کی مسجد میں یزیدی اجتماع میں اپنے خطبہ میں تاکید فرمائی۔
آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی نے یہ بتاتے ہوئے کہ کہ سماحہ کی تعبیر بعض بزرگان کے لئے استعمال ہوتی ہے، فرمایا: اس کا مطلب "جو معاف کرنے والا ہے۔” یعنی آپ معاف کرنے والے انسان ہیں۔
واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔