اسلامی دنیاافغانستانخبریں

افغانستان میں میڈیا کی آزادی پر دباؤ؛ طالبان نے مقامی ریڈیو ڈائریکٹر کو گرفتار کر لیا

افغانستان میں میڈیا پر جبر کی لہر کو جاری رکھتے ہوئے طالبان کی انٹیلیجنس فورسز نے صوبہ غزنی میں ریڈیو "خوشحال” کے ڈائریکٹر کو گرفتار کر لیا۔

اسی کے ساتھ ہی قید صحافیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور افغانستان میڈیا کی آزادی کے لحاظ سے بدترین عالمی درجہ بندی میں پہنچا۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

افغان صحافیوں کے مرکز نے باخبر کیا کہ صوبہ غزنی میں ریڈیو "خوشحال” کے ڈائریکٹر سلیمان راحیل کو طالبان کے انٹیلیجنس نے پیر 5 مئی کو شام میں گرفتار کر لیا۔

اس رپورٹ کے لکھے جانے تک طالبان ذرائع کی جانب سے ان کی گرفتاری کی وجہ نہیں بتائی گئی۔ تاہم گرفتاری اور ان کی فیس بک پوسٹس کے درمیان تعلق کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔

ایک مقامی صحابی کے مطابق راحیل نے اپنی آخری تحریروں میں غزنی میں وسیع پیمانے پر غربت سمیت سماجی مسائل پر توجہ دی تھی۔ ان ہی مسائل کو طالبان گرفتاری کا بہانہ سمجھ سکتے ہیں۔

صحافیوں کے مرکز نے مزید کہا کہ صرف پچھلے ایک ہفتے میں طالبان کی جانب سے صحافیوں کی یہ چوتھی گرفتاری ہے، اس سے قبل صوبہ تخار میں پیر اور منگل کو 3 صحافیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

تنظیم نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت کم از کم 13 صحافی اور میڈیا کارکن طالبان کی جیلوں میں قید ہیں۔

ان میں سے 6 افراد کو 7 ماہ سے 3 سال تک قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

میڈیا پر پابندیاں، سخت سنسر شپ، صحافیوں کو دھمکیاں اور 1400 سے میڈیا کے درجنوں اداروں کی بندش طالبان کی سخت پالیسی کا حصہ ہے۔

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق میڈیا کی آزادی کے حوالے سے 180 ممالک میں افغانستان 175 نمبر پر ہے، یہ درجہ بندی اس ملک میں میڈیا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا ثبوت ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button