مردوں کے لیے نماز کے دوران سونے کا استعمال نماز کو باطل کر دیتا ہے: آیۃ اللہ العظمیٰ شیرازی

آیتالله العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی کی روزانہ علمی نشست جمعرات، 10 ذی القعدہ 1446 ہجری کو منعقد ہوئی۔ اس نشست میں بھی حسبِ معمول انہوں نے حاضرین کے مختلف فقہی سوالات کے جوابات دیے۔
آیتالله العظمیٰ شیرازی نے مردوں کے لیے سونے کے استعمال کے حکم کے بارے میں فرمایا کہ یہ مسئلہ کتاب عروۃ الوثقیٰ میں ذکر کیا گیا ہے اور اس پر فقہا کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض فقہا مردوں کے لیے سونے کے استعمال کو مطلقاً حرام سمجھتے ہیں، جبکہ بعض دوسرے فقہا اسے مکمل طور پر حرام نہیں مانتے۔
انہوں نے بطورِ زینت سونے کے استعمال کے حوالے سے فرمایا:
یہ بھی فقہا کے درمیان اختلافی مسئلہ ہے کہ آیا مردوں کے لیے سونے کا ہر طرح سے استعمال ناجائز ہے یا صرف زینت کے طور پر استعمال کرنا بھی حرام ہے؟ مثلاً اگر کوئی شخص دانت پر سونے کی پالش یا کوٹنگ کرائے، یا لباس میں سونے کا کام کرے، یا ہاتھ میں سونے کی تسبیح رکھے — ان تمام صورتوں میں فقہا کی آراء مختلف ہیں، اور بعض فقہا نے ان صورتوں کو بلااشکال قرار دیا ہے، اور میری بھی یہی رائے ہے۔
انہوں نے ان فقہا کے استدلال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا جن کے نزدیک سونے کا استعمال مکمل طور پر حرام نہیں ہے:
اس گروہ کے فقہا کا کہنا ہے کہ شرعی دلائل میں "استعمال” سے مراد سونے کو پہننا ہے، اس لیے مردوں کے لیے سونے کے جھمکے، انگوٹھی، پازیب یا کنگن پہننا حرام ہے، مگر دیگر صورتوں میں سونے کا استعمال مردوں کے لیے حرام نہیں۔

نماز کے دوران سونے کے استعمال سے متعلق آیتالله العظمیٰ شیرازی نے فرمایا:
اس مسئلے میں بھی فقہا کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے، اور بعض فقہا کا فتویٰ یہ ہے کہ سونے کا استعمال نہ صرف یہ کہ حرام ہے بلکہ نماز کو بھی باطل کر دیتا ہے۔
واضح رہے کہ مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ کے یہ روزانہ علمی نشستیں قبل از ظہر منعقد ہوتی ہیں، جنہیں براہ راست امام حسین علیہ السلام سیٹلائٹ چینل کے ذریعے یا فروکوئنسی 12073 پر دیکھا جا سکتا ہے۔