
ممبئی: خوجہ شیعہ اثنا عشری جامع مسجد، پالا گلی میں 9 مئی 2025 کو نمازِ جمعہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید روح ظفر رضوی صاحب قبلہ کی اقتدا میں ادا کی گئی۔ مولانا نے اپنے خطبہ جمعہ میں نمازیوں کو تقویٰ الٰہی کی اہمیت سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تقویٰ اپنانا ہر مومن کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ انسان کو چاہیے کہ اپنی عملی زندگی میں خداوند عالم کو ہر حال میں حاضر و ناظر جانے اور اسی شعور کے ساتھ ہر قدم آگے بڑھائے، یہی حقیقی تقویٰ ہے جو دنیا و آخرت کی کامیابی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے عشرۂ کرامت اور یوم ولادت باسعادت امام علی رضا علیہ السلام کی مناسبت سے اپنے خطاب میں اہل بیت اطہار علیہم السلام سے محبت اور توسل کو نجات کا واحد ذریعہ قرار دیا۔ مولانا نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کوئی چیز، خواہ وہ کتنی ہی قیمتی کیوں نہ ہو، انسان کی نجات کا ذریعہ نہیں بن سکتی۔ نجات کا ذریعہ صرف اور صرف محبت و ولایت اہل بیت اطہار علیہم السلام ہے۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے زیارتِ ائمہ معصومین علیہم السلام کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ محبت کا تقاضا ہے کہ انسان اہل بیت اطہار علیہم السلام کی بارگاہ میں حاضری دے۔ اگر کوئی زیارت پر جانے سے قاصر ہو تو اسے نیت ضرور رکھنی چاہیے، کیونکہ نیت ایک سچا اور پختہ ارادہ ہے، اور جیسا کہ روایت میں آیا ہے: "مومن کی نیت اس کے عمل سے بہتر ہوتی ہے۔”
امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت کی فضیلت کے حوالے سے مولانا نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی حدیث نقل کی: "جو میرے فرزند علی (رضا علیہ السلام) کی زیارت کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے ستر مقبول حجوں کا ثواب عطا کرے گا۔” راوی نے تعجب سے پوچھا: "ستر مقبول حج؟” تو امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا: "نہیں، بلکہ ستر ہزار مقبول حجوں کا ثواب۔” اس پر راوی مزید حیرت زدہ ہوا، تو امام علیہ السلام نے مزید وضاحت فرمائی: "اگر کوئی زیارت کے لیے مشہد مقدس جائے اور ایک رات وہاں قیام کرے، تو گویا اس نے عرشِ الٰہی پر خداوند عالم کی زیارت کی۔”
مولانا نے عقائد کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اہل بیت اطہار علیہم السلام کی تعلیمات کے مطابق ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ خداوند عالم جسمانی صفات سے پاک ہے، اس لیے خدا کی زیارت کا مطلب روحانی قرب ہے، نہ کہ جسمانی آنکھوں سے دیکھنا۔ عرش پر خدا کی زیارت کا مطلب دل کی آنکھوں سے قربِ الٰہی کا مشاہدہ ہے۔
مزید برآں، مولانا نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی ایک اور حدیث بیان کی کہ "جب قیامت کا دن آئے گا تو عرشِ رحمن کے قریب آٹھ بلند پایہ ہستیاں ہوں گی: چار اولین یعنی حضرت نوح علیہ السلام، حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام، اور چار آخرین یعنی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ ، امیر المؤمنین امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام، امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام۔”
اسی منظر میں ان زائرین کو بھی شامل کیا جائے گا جنہوں نے دنیا میں آئمہ معصومین علیہم السلام کی قبور کی زیارت کی ہو۔ مولانا نے فرمایا کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے مطابق ان تمام عظیم ہستیوں کے درمیان امام علی رضا علیہ السلام کے زائرین سب سے زیادہ قریب ہوں گے۔ اس قربت کی وجہ یہ ہے کہ امام علی رضا علیہ السلام کو ماننے والے درحقیقت بارہ آئمہ معصومین علیہم السلام پر کامل ایمان رکھتے ہیں، جب کہ بعض افراد کسی ایک یا چند اماموں پر رک گئے۔