اسلامی دنیاخبریںشام

شام: وطن لوٹنے والے پناہ گزینوں کو بارودی سرنگوں اور مسائل کا سامنا

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ اندرون و بیرون ملک نقل مکانی کرنے والے شام کے 10 لاکھ سے زیادہ شہری اپنے علاقوں اور گھروں کو واپس آ چکے ہیں جنہیں بارودی سرنگوں سمیت جنگ کی باقیات سے شدید خطرات لاحق ہیں۔

دفتر نے بتایا ہے کہ دسمبر 2024 میں سابق حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد 900 سے زیادہ لوگ اَن پھٹے گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد کی زد میں آئے جن میں 367 ہلاک اور 542 زخمی ہوئے جبکہ ان میں ایک تہائی سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے موقع پر صحافیوں کو بتایا کہ مشکل حالات اور امدادی وسائل کے بحران کے باوجود شام بھر میں ضرورت مند لوگوں کو مدد پہنچانے کی ہرممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اور شراکت دار نقل مکانی کرنے والے لوگوں کو پناہ گاہوں میں سہولیات پہنچانے، ان کے لیے روزگار کے مواقع تخلیق کرنے، پانی کی فراہمی کے نظام کو بحال کرنے اور لوگوں کو ضروری خوراک اور غذائیت کی فراہمی میں مدد دے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں شام کے 80 لاکھ ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے 2 ارب ڈالر کے وسائل درکار ہیں جن میں سے اب تک 204 ملین ڈالر یا 10 فیصد ہی وصول ہو پائے ہیں۔

شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا تھا کہ ملک 14 سالہ خانہ جنگی کے بعد تبدیلی کی مشکل راہ سے گزر رہا ہے جسے تشدد، شدید معاشی مشکلات اور بدترین صورت اختیار کرتے انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے عالمی برادری سے مدد کی ضرورت ہے۔

ملک میں انسانی حالات نہایت سنگین ہیں۔ 70 فیصد سے زیادہ آبادی کو امداد کی ضرورت ہے جبکہ نصف سے زیادہ غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر اور بالخصوص حلب کے بعض حصوں اور شمال مشرق میں حالات قدرے بہتر ہوئے ہیں لیکن امدادی وسائل کی قلت کے باعث لوگوں کو ضروری مدد پہنچانے کی کارروائیوں کو خطرہ لاحق ہے۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button