
10 مئی 2025 — جنوبی ایشیا میں صورتحال انتہائی نازک ہو چکی ہے، جہاں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان شدید فوجی تصادم جاری ہے۔ پاکستان نے "بنیان مرصوص” کے نام سے ایک بڑا جوابی فوجی آپریشن شروع کیا ہے، جو ہندوستان کی جانب سے تین پاکستانی فضائی اڈوں پر میزائل حملوں کے بعد کیا گیا۔
پاکستانی فوج کے مطابق، اس جوابی کارروائی میں ہندوستان کے کئی اہم فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں ایک میزائل بیٹری، دو فضائی اڈے اور توپ خانے شامل ہیں۔ حملوں کے بعد پاکستانی وزارتِ شہری ہوا بازی نے فضائی حدود کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے، جو جوہری پالیسیوں سے متعلق فیصلے کرنے والا اعلیٰ ادارہ ہے۔
ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے اوڑی میں پاکستانی گولہ باری کے نتیجے میں نرگس بیگم نامی خاتون جاں بحق ہو گئیں، جب کہ راجوری میں ضلع کمشنر راج کمار ٹھاپا کی رہائش گاہ پر گولہ لگنے سے ان کی موت واقع ہوئی۔ سرینگر، سیالکوٹ، لاہور اور کراچی سمیت کئی شہروں میں شدید گولہ باری اور دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔ سرینگر میں بجلی کی بندش اور فضائی حملوں کے سائرن بجنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔

ہندوستان کی وزارتِ شہری ہوابازی نے 9 سے 14 مئی تک شمالی و مغربی ریاستوں بشمول پنجاب، راجستھان، ہریانہ، ہماچل پردیش اور ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کے 32 ہوائی اڈوں کو بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
ایک اور اہم پیشرفت میں ہندوستان نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے، جس پر پاکستان نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے پاکستانی عوام اور معیشت پر حملہ قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق، معاہدہ اب بھی موثر ہے اور اس کی معطلی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
پاکستان نے ہندوستان کے پنجاب میں واقع بیاس کے مقام پر براہموش میزائلوں کے ذخیرے کو بھی نشانہ بنایا ہے، جو ہندوستان اور روس کے باہمی اشتراک سے تیار کردہ جدید سپرسانک میزائل ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ کشیدگی گزشتہ کئی دہائیوں کے مقابلے میں سب سے خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، اور اگر فوری طور پر سفارتی حل تلاش نہ کیا گیا تو یہ تصادم ایک وسیع جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے، جو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے گا۔