غزہ میں نسل کشی روکی جائے یا نسل کے خاتمے کے گواہ بنیں: اقوام متحدہ ماہرین کا انتباہ

نیو یارک (خصوصی رپورٹ): اقوام متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیاں ایک شدید انسانی بحران میں تبدیل ہو چکی ہیں، اور اگر فوری بین الاقوامی اقدامات نہ کیے گئے تو فلسطینی آبادی کے مکمل خاتمے کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔ بدھ کے روز جاری بیان میں ماہرین نے کہا کہ ریاستوں کو اب عملی قدم اٹھانا ہوگا، ورنہ وہ تباہی کے گواہ بنیں گی۔
ماہرین کے مطابق جب دنیا نسل کشی کی اصطلاح پر بحث میں الجھی ہوئی ہے، اسرائیل غزہ میں زمینی، فضائی اور بحری حملوں کے ذریعے تباہی جاری رکھے ہوئے ہے، جس کے نتیجے میں عام شہریوں کی بڑی تعداد ہلاک ہو رہی ہے۔ صرف 18 مارچ 2025 کو 600 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں 400 بچے شامل تھے۔
اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق 4 مئی 2025 تک غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 52,535 سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں 70 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں، جب کہ 118,491 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مارچ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد مزید سخت ناکہ بندی نافذ کی گئی، جس سے خوراک، پانی اور طبی امداد کی فراہمی شدید متاثر ہوئی ہے۔
ماہرین نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ جان بوجھ کر انسانی ضروریات میں رکاوٹ ڈال رہا ہے، جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور ممکنہ نسل کشی کے نمونے ہیں۔ عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ فوری اور مؤثر اقدام کے ذریعے انسانی جانوں کو بچایا جائے اور ذمہ داران کو جوابدہ بنایا جائے۔