اسلامی دنیاافغانستانایشیاءخبریں

افغانستان میں طالبان نے "اسلام میں داڑھی کی اہمیت" پر علمی سیمینار کا انعقاد کیا

طالبان نے افغانستان کی فاریاب یونیورسٹی میں "اسلام میں داڑھی کی اہمیت” کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد کیا، لباس اور ظاہری شکل سے متعلق اپنے قوانین پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس اجلاس میں یونیورسٹی کے صدر نے داڑھی مونڈنے کو اسلام دشمنوں کی تقلید اور دینی تعلیمات کی خلاف ورزی قرار دیا۔

اس سلسلہ میں ہمارے ساتھی رپورٹر کی رپورٹ پر توجہ دیں۔

فاریاب یونیورسٹی کے فیس بک پیج نے اعلان کیا کہ طالبان نے اتوار 4 مئی 2025 کو فاریاب یونیورسٹی میں "اسلام میں داڑھی کی اہمیت” کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد کیا۔

اس پروگرام کا جو خصوصی طور پر فاریاب یونیورسٹی کے طلباء اور پروفیسرز کے لئے منعقد کیا گیا تھا، اس میں بنیادی طور پر ظاہری شکل سے متعلق مذہبی احکام کی پابندی کے مسئلہ پر بات کی گئی اور اس بات پر زور دیا گیا کہ داڑھی منڈوانا غلط اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔

فاریاب یونیورسٹی کے طالبان کے مقرر کردہ سربراہ نے سیمینار میں دعوی کیا کہ داڑھی منڈوانا بے گانوں اور اسلام دشمنوں کی تقلید ہے۔ نیز اسے ایک دینی اور طبی غلطی کے طور پر پیش کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس عمل کو جاری رکھنا نہ صرف طبی نقصان کا باعث بنے گا بلکہ اسلامی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہے۔ اس طرح کا حوالہ دیتے ہوئے طالبان مغربی ثقافت کی آڑ میں اپنے لباس کوڈ کی کسی بھی خلاف ورزی کو مسترد کرتے ہیں۔

حالیہ برسوں میں اور خاص طور پر طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد اس گروپ نے یونیورسٹیز پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں اور پردے کے قوانین کو زبردستی نافذ کیا ہے۔

اسٹوڈنٹس کو داڑھی بڑھانے پر مجبور کرنے کے علاوہ طالبان نے ان سے کہا کہ وہ پتلون اور ٹائی جیسے مغربی لباس پہننے سے گریز کریں۔

البتہ اہل بیت علیہم السلام اور شیعہ علماء کے نقطہ نظر سے دینی معاملات میں اس طرح کی زبردستیاں خاص طور سے دینی ظواہر کے سلسلہ میں مطابقت نہیں رکھتی۔

اہل بیت علیہم السلام نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ دین میں جبر اور تشدد نہیں ہونا چاہیے۔

اسلام آزادی کا دین ہے اور لوگوں کو کبھی بھی ایسے رویے پر مجبور نہیں کرتا جو ان کے دلوں اور ارادوں سے نہیں ہوتا۔

شیعہ علماء نے ہمیشہ انفرادی آزادی اور عبادات اور دینی مناسک کی ادائیگی میں جبر کی عدم موجودگی پر زور دیا اور دین معاملات میں کسی قسم کے دباؤ کی تردید کی ہے۔

مرجع عالی قدر آیۃ اللہ العظمیٰ سید صادق حسینی شیرازی دام ظلہ نے اپنے علمی اجلاس میں اس حکم کے سلسلہ میں گفتگو کرتے ہوئے حجاب کی رعایت کی ضرورت کے سلسلہ میں فرمایا: الہی حدود اہم ترین فرائض میں سے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ اور امیر المومنین علیہ السلام کے زمانے میں ہزاروں مسائل معطل ہوئے۔ لہٰذا ایسے معاملات، جو نسبتاً ہلکے اور کم اہمیت کے حامل ہیں، اگر ان پر زور دینے سے عوام — یہاں تک کہ غیر مسلموں — میں دین کے بارے میں بدگمانی پیدا ہو، تو ایسے معاملات کو چھیڑنا جائز نہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

Back to top button