پاکستان میں ماحولیاتی آفات کے دوران بچے اور بزرگ اموات کے اعدادوشمار سے غائب

پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ بچے اور بزرگ افراد شدید موسمی حالات کے دوران جاں بحق ہو رہے ہیں، لیکن صحت و ایمرجنسی کے نظام میں موجود خامیوں کے باعث یہ اموات سرکاری ریکارڈ میں شامل نہیں ہو پاتیں، جس سے ان کی اموات "غیر مرئی” ہو جاتی ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تازہ رپورٹ "Uncounted: Invisible Deaths of Older People and Children During Climate Disasters in Pakistan” میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سیلاب اور شدید گرمی کی لہریں نومولود بچوں اور بزرگوں کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہیں، لیکن ان کی اموات حکومتی اعدادوشمار میں شامل نہیں کی جاتیں۔
ڈان نیوز کے مطابق، ایمنسٹی نے اندس اسپتال و ہیلتھ نیٹ ورک (IHHN) کے ساتھ تحقیق کے دوران پایا کہ 2022 کے سیلاب کے دوران بدین کے اسپتال میں اموات میں 71 فیصد اضافہ ہوا، جن میں اکثریت پانچ سال سے کم عمر بچوں اور 50 سال سے زائد عمر کے افراد کی تھی۔ ان اموات کی بڑی وجہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں اور گرمی کا دباؤ تھا، لیکن انہیں ماحولیاتی آفات سے منسلک اموات کے طور پر درج نہیں کیا گیا۔
ایمنسٹی کی محقق، لورا ملز کے مطابق: "پاکستان کا کمزور اور کم فنڈڈ نظامِ صحت ماحولیاتی دباؤ میں بکھر جاتا ہے، اور سب سے زیادہ خطرے سے دوچار افراد کو سہارا دینے میں ناکام رہتا ہے۔” رپورٹ میں ایک سالہ کرینہ کی مثال دی گئی، جو سیلاب زدہ سڑک پر ہفتوں پھنسے رہنے کے بعد سانس کی تکلیف کے باعث جاں بحق ہو گئی، اور کراچی کی 50 ڈگری سیلسیس گرمی کی لہر کے دوران بزرگ افراد کی اموات کو "قدرتی موت” قرار دے کر نظرانداز کیا گیا۔
اگرچہ پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار ملک ہے، لیکن یہاں کل اموات کا صرف پانچ فیصد ہی باقاعدہ ریکارڈ کیا جاتا ہے۔ حکومتی ادارے صرف براہِ راست ڈوبنے یا کرنٹ لگنے سے ہونے والی اموات گنتے ہیں، جبکہ سیلاب کے بعد بیماریوں یا ہیٹ ویو سے مرنے والوں کو شمار نہیں کیا جاتا۔ پنجاب میں 2022 کی شدید گرمی کے دوران کوئی موت ریکارڈ نہیں کی گئی، حالانکہ اصل اموات کی تعداد کہیں زیادہ تھی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ڈیٹا ریکارڈنگ اور ایمرجنسی ردعمل کے نظام کو بہتر بنائے، اور صنعتی طور پر ترقی یافتہ، زیادہ آلودگی پھیلانے والے ممالک سے ماحولیاتی مطابقت کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ لورا ملز نے کہا: "ماحولیاتی ناانصافی کا مطلب ہے کہ جو اس بحران کے ذمہ دار نہیں، وہی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔”