غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کرگیا: کم از کم 3,500 بچے بھوک سے موت کے دہانے پر

خاما پریس کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں پانچ سال سے کم عمر کے کم از کم 3,500 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہو کر قحط جیسے حالات میں مبتلا ہیں، جبکہ مزید 2,90,000 بچے سخت غذائی قلت کی زد میں ہیں۔ یہ صورتحال اسرائیل کی جانب سے جاری محاصرے اور مسلسل جنگ کے باعث پیدا ہوئی ہے۔
غزہ کی مقامی حکومت نے عالمی برادری کی خاموشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ 11 لاکھ سے زائد بچے خوراک تک رسائی سے محروم ہیں، اور بھوک کو دانستہ طور پر جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
فضائی حملوں کے دوبارہ آغاز کے بعد اب تک کم از کم 57 فلسطینی، جن میں شیر خوار بچے بھی شامل ہیں، بھوک سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹیں بدستور برقرار ہیں، جس کے باعث غذائی قلت دن بہ دن سنگین شکل اختیار کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ہر تیسرے بچے کو قحط جیسے حالات کا سامنا ہے، جبکہ مقامی اسپتال شدید غذائی قلت کے شکار مریضوں سے بھر چکے ہیں اور طبی سہولیات کا فقدان ہے۔
اقوام متحدہ نے فوری جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر بلاتعطل امدادی رسائی کی اپیل کی ہے تاکہ بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے۔
ادھر دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے اس صورتحال کو "اجتماعی سزا” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
غزہ میں موجودہ بحران نے نہ صرف خطے میں انسانی المیے کو بے نقاب کیا ہے بلکہ عالمی ضمیر کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، جو تاحال خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔