
بلغاریہ کے دارالحکومت میں وزارتِ تعلیم و علوم کے زیر اہتمام ایک اہم قومی سطح کی کانفرنس منعقد ہوئی، جس کا مقصد سرکاری تعلیمی نصاب میں دینی تعلیم کے انضمام کے امکانات اور طریقہ کار پر غور کرنا تھا۔ کانفرنس میں مختلف مذہبی مکاتب فکر کے نمائندوں، ارکان پارلیمان، اساتذہ، والدین اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے سو سے زائد افراد نے شرکت کی۔
بلغاریہ کے وزیرِ تعلیم، کراسمیر فالتشیف نے کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ نئی نسل میں مذہبی و اخلاقی اقدار کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دینی تعلیم کی باقاعدہ شمولیت معاشرتی مسائل جیسے منشیات اور الکحل کے استعمال، انتہا پسندانہ سوچ اور انٹرنیٹ پر پھیلنے والی گمراہ کن تشریحات کے سدباب میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
مقررین نے واضح کیا کہ منظم دینی تعلیم کی عدم موجودگی علمی خلا پیدا کرتی ہے، جسے انتہا پسند عناصر اپنے نظریات کے فروغ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دینی مفاہیم کو سادہ، سائنسی اور عقلی زبان میں پیش کیا جانا چاہیے، تاکہ ادیانِ سماوی کے مشترکہ اقدار جیسے محبت، رحمت اور پُرامن بقائے باہمی کو اجاگر کیا جا سکے۔
کانفرنس کے دوران تعلیمی نصاب کی اصلاح پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی، تاکہ معاشرے میں رواداری، باہمی احترام اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔ شرکاء نے متوازن دینی تعلیم کو بلغاریہ میں قومی استحکام اور معاشرتی ہم آہنگی کے لیے ایک ناگزیر ضرورت قرار دیا۔